سنن ابو داؤد - کھانے پینے کا بیان - حدیث نمبر 14939
حدیث نمبر: 2719
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ فِي غَزْوَةِ مُؤْتَةَ فَرَافَقَنِي مَدَدِيٌّ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُ سَيْفِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَحَرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ جَزُورًا فَسَأَلَهُ الْمَدَدِيُّ طَائِفَةً مِنْ جِلْدِهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَاتَّخَذَهُ كَهَيْئَةِ الدَّرْقِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَضَيْنَا فَلَقِينَا جُمُوعَ الرُّومِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ لَهُ أَشْقَرَ عَلَيْهِ سَرْجٌ مُذْهَبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَسِلَاحٌ مُذْهَبٌ فَجَعَلَ الرُّومِيُّ يُغْرِي بِالْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَعَدَ لَهُ الْمَدَدِيُّ خَلْفَ صَخْرَةٍ فَمَرَّ بِهِ الرُّومِيُّ فَعَرْقَبَ فَرَسَهُ فَخَرَّ وَعَلَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَتَلَهُ وَحَازَ فَرَسَهُ وَسِلَاحَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْمُسْلِمِينَ بَعَثَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَأَخَذَ مِنَ السَّلَبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَوْفٌ:‏‏‏‏ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا خَالِدُ أَمَا عَلِمْتَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِّي اسْتَكْثَرْتُهُ قُلْتُ:‏‏‏‏ لَتَرُدَّنَّهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ لَأُعَرِّفَنَّكَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَى أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَوْفٌ:‏‏‏‏ فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ قِصَّةَ الْمَدَدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا فَعَلَ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا خَالِدُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَكْثَرْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا خَالِدُ رُدَّ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَوْفٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهُ دُونَكَ يَا خَالِدُ أَلَمْ أَفِ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَمَا ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ:‏‏‏‏ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا خَالِدُ لَا تَرُدَّ عَلَيْهِ هَلْ أَنْتُمْ تَارِكُونَ لِي أُمَرَائِي لَكُمْ صَفْوَةُ أَمْرِهِمْ وَعَلَيْهِمْ كَدَرُهُ ؟.
اگر امام چاہے تو مقتول کا سامان قاتل کو نہ دے نیز گھوڑا اور ہتھیار بھی سامان میں داخل ہیں
عوف بن مالک اشجعی ؓ کہتے ہیں کہ میں زید بن حارثہ ؓ کے ساتھ غزوہ موتہ میں نکلا تو اہل یمن میں سے ایک مددی میرے ساتھ ہوگیا، اس کے پاس ایک تلوار کے سوا کچھ نہ تھا، پھر ایک مسلمان نے کچھ اونٹ ذبح کئے تو مددی نے اس سے تھوڑی سی کھال مانگی، اس نے اسے دے دی، مددی نے اس کھال کو ڈھال کی شکل کا بنا لیا، ہم چلے تو رومی فوجیوں سے ملے، ان میں ایک شخص اپنے سرخ گھوڑے پر سوار تھا، اس پر ایک سنہری زین تھی، ہتھیار بھی سنہرا تھا، تو رومی مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے لیے اکسانے لگا تو مددی اس سوار کی تاک میں ایک چٹان کی آڑ میں بیٹھ گیا، وہ رومی ادھر سے گزرا تو مددی نے اس کے گھوڑے کے پاؤں کاٹ ڈالے، وہ گرپڑا، اور مددی اس پر چڑھ بیٹھا اور اسے قتل کر کے گھوڑا اور ہتھیار لے لیا، پھر جب اللہ عزوجل نے مسلمانوں کو فتح دی تو خالد بن ولید ؓ نے مددی کے پاس کسی کو بھیجا اور سامان میں سے کچھ لے لیا۔ عوف ؓ کہتے ہیں: تو میں خالد ؓ کے پاس آیا اور میں نے کہا: خالد! کیا تم نہیں جانتے ہو کہ رسول اللہ نے قاتل کے لیے سلب کا فیصلہ کیا ہے؟ خالد ؓ نے کہا: کیوں نہیں، میں جانتا ہوں لیکن میں نے اسے زیادہ سمجھا، تو میں نے کہا: تم یہ سامان اس کو دے دو، ورنہ میں رسول اللہ سے اس معاملہ کو ذکر کروں گا، لیکن خالد ؓ نے لوٹانے سے انکار کیا۔ عوف ؓ کہتے ہیں: ہم لوگ رسول اللہ کے پاس اکٹھا ہوئے تو میں نے آپ سے مددی کا واقعہ اور خالد ؓ کی سلوک بیان کیا، تو رسول اللہ نے فرمایا: خالد! تم نے جو یہ کام کیا ہے اس پر تمہیں کس چیز نے آمادہ کیا؟ خالد نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اسے زیادہ جانا، تو رسول اللہ نے فرمایا: خالد! تم نے جو کچھ لیا تھا واپس لوٹا دو ۔ عوف ؓ کہتے ہیں میں نے کہا: خالد! کیا میں نے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا؟ تو رسول اللہ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ عوف ؓ کہتے ہیں: میں نے اسے آپ سے بتایا۔ عوف کہتے ہیں: تو رسول اللہ غصہ ہوگئے، اور فرمایا: خالد! واپس نہ دو، کیا تم لوگ چاہتے ہو کہ میرے امیروں کو چھوڑ دو کہ وہ جو اچھا کام کریں اس سے تم نفع اٹھاؤ اور بری بات ان پر ڈال دیا کرو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ١٣ (١٧٥٣)، (تحفة الأشراف: ١٠٩٠٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٢٦، ٢٧) (صحیح )
Top