سنن ابو داؤد - کتاب الزکوٰة - حدیث نمبر 1658
حدیث نمبر: 1658
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلَّا جَعَلَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلَا جَلْحَاءُ كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا كُلَّمَا مَضَتْ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ.
مال کا حق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس کے پاس مال ہو وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز اللہ اسے اس طرح کر دے گا کہ اس کا مال جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے اس کی پیشانی، پسلی اور پیٹھ کو داغا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ایک ایسے دن میں فیصلہ فرما دے گا جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہوگی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھے گا وہ راہ یا تو جنت کی طرف جا رہی ہوگی یا جہنم کی طرف۔ (اسی طرح) جو بکریوں والا ہو اور ان کا حق (زکاۃ) ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز وہ بکریاں اس سے زیادہ موٹی ہو کر آئیں گی، جتنی وہ تھیں، پھر اسے ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے کچلیں گی، ان میں کوئی بکری ٹیڑھے سینگ کی نہ ہوگی اور نہ ایسی ہوگی جسے سینگ ہی نہ ہو، جب ان کی آخری بکری مار کر گزر چکے گی تو پھر پہلی بکری (مارنے کے لیے) لوٹائی جائے گی (یعنی باربار یہ عمل ہوتا رہے گا) ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہوگی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف۔ ( اسی طرح) جو بھی اونٹ والا ہے اگر وہ ان کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا تو یہ اونٹ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ طاقتور اور موٹے ہو کر آئیں گے اور اس شخص کو ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، پھر وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے، جب آخری اونٹ بھی روند چکے گا تو پہلے اونٹ کو (روندنے کے لیے) پھر لوٹایا جائے گا، (یہ عمل چلتا رہے گا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہوگی، پھر وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ١٢٦٢٤)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ٣ (١٤٠٢)، والجہاد ١٨٩ (٢٣٧٨)، وتفسر براء ة ٦ (٣٠٧٣)، والحیل ٣ (٩٦٥٨)، صحیح مسلم/الزکاة ٦ (٩٨٧)، سنن النسائی/الزکاة ٦ (٢٤٥٠)، سنن ابن ماجہ/الزکاة ٢ (١٧٨٦)، موطا امام مالک/الزکاة ١٠(٢٢)، مسند احمد (٢/٤٩٠، ١٠١، ٢٦٢، ٣٨٣) (صحیح )
Abu Hurairah reported that Messenger of Allah ﷺ as saying If any owner of treasure (gold and silver) does not pay what is due on it, Allah will make it heated in the Hell fire on the Day of Judgment, and his side, forehead and back will be cauterized with it until Allah gives His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years of your count and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. If any owner does not pay zakat on them, the sheep wilkl appear on the Day or Judgment most strong and in great number, a soft sandy plain will be spread out for them ; they will gore him with their horns and trample him with their hoofs; there will be none of them with twisted horns or without horns. As often as the last of them passes him, the first of them will be brought back to him, until Allah pronounces His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years that you count, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. If any owner of camels does not pay what is due on them, they will appear in on the Day or Judgment most strong and in great number, a soft sandy plain will be spread out for them ; they will gore him with their horns and trample him with their hoofs; there will be none of them with twisted horns or without horns. As often as the last of them passes him, the first of them will be brought back to him, until Allah pronounces His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years that you count, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell.
Top