سنن ابو داؤد - کتاب الزکوٰة - حدیث نمبر 1623
حدیث نمبر: 1623
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَرْقَاءَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَى الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَ الْعَبَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنْ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيَّ وَمِثْلُهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ الْأَبِ أَوْ صِنْوُ أَبِيهِ.
وجوب زکوة سے قبل زکوٰةدینے کا بیان
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے عمر بن خطاب ؓ کو زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس ؓ نے (زکاۃ دینے سے) انکار کیا تو رسول اللہ نے فرمایا: ابن جمیل اس لیے نہیں دیتا ہے کہ وہ فقیر تھا اللہ نے اس کو غنی کردیا، رہے خالد بن ولید تو خالد پر تم لوگ ظلم کر رہے ہو، انہوں نے اپنی زرہیں اور سامان جنگ اللہ کی راہ میں دے رکھے ہیں ١ ؎، اور رہے رسول اللہ کے چچا عباس تو ان کی زکاۃ میرے ذمہ ہے اور اسی قدر اور ہے ٢ ؎، پھر آپ نے فرمایا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ چچا والد کے برابر ہے ۔ راوی کو شک ہے صنو الأب کہا، یا صنو أبيه کہا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة ٣ (٩٨٣)، ( تحفة الأشراف: ١٣٩٢٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ٤٩ (١٤٦٨)، سنن النسائی/الزکاة ١٥ (٢٤٦٣)، مسند احمد (٢/٣٢٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی انہوں نے اپنی زرہیں اور اپنے سامان اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے وقف کر رکھا ہے، پھر ان کی زکاۃ کیسی، اسے تو انہوں نے اللہ ہی کی راہ میں دے رکھا ہے، یا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے بن مانگے اپنی خوشی سے یہ چیزیں اللہ کی راہ میں دیدیں ہیں، تو وہ بھلا زکاۃ کیوں نہیں دیں گے، تمہیں لوگوں نے ان کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہوگی۔ ٢ ؎: باب سے مطابقت اسی لفظ سے ہے یعنی: " اس سال کی زکاۃ اور اسی کے مثل آئندہ کی زکاۃ بھی "۔
Abu Hurairah said: The Prophet ﷺ sent Umar bin al-Khattab to collect sadaqa (All the people paid the zakat but ibn-jamil, Khalid bin al-walid and al-abbas refused. So the Messenger of Allah ﷺ said: Ibn-jamil is not (so much) objecting, but he was poor and Allah enriched him. As for Khalid bin Walid, you are wronging him, for he has kept back his courts of mail and weapons to use them in Allah’s path. As for al-Abbas, the uncle of the Messenger of Allah ﷺ , I shall be responsible for it and an equal amount along with it. Then he said did you not know (Umar) that a man’s paternal uncle is of the same stock as the father or his father?
Top