سنن ابو داؤد - کتاب الزکوٰة - حدیث نمبر 1592
حدیث نمبر: 1592
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏فِي قَوْلِهِ:‏‏‏‏ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تُصَدَّقَ الْمَاشِيَةُ فِي مَوَاضِعِهَا وَلَا تُجْلَبَ إِلَى الْمُصَدِّقِ وَالْجَنَبُ عَنْ غَيْرِ هَذِهِ الْفَرِيضَةِ أَيْضًا لَا يُجْنَبُ أَصْحَابُهَا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ وَلَا يَكُونُ الرَّجُلُ بِأَقْصَى مَوَاضِعِ أَصْحَابِ الصَّدَقَةِ فَتُجْنَبُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ تُؤْخَذُ فِي مَوْضِعِهِ.
اموال کی زکوة کہاں پر لی جائے
محمد بن اسحاق سے آپ کے فرمان: لا جلب ولا جنب کی تفسیر میں مروی ہے کہ لا جلب کا مطلب یہ ہے کہ جانوروں کی زکاۃ ان کی جگہوں میں جا کرلی جائے وہ مصدق تک کھینچ کر نہ لائے جائیں، اور جنب فریضہ زکاۃ کے علاوہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے: وہ کہتے ہیں: جنب یہ ہے کہ محصل زکاۃ دینے والوں کی جگہوں سے دور نہ رہے کہ جانور اس کے پاس لائے جائیں بلکہ اسی جگہ میں زکاۃ لی جائے گی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ٨٧٨٥، ١٩٢٨٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٨٠، ٢١٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس تفسیر کی رو سے جلب اور جنب کے معنی ایک ہوجا رہے ہیں، اور جنب کی تفسیر میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنب یہ ہے کہ جانوروں کا مالک جانوروں کو ان کی جگہوں سے ہٹا کر دور کرلے تاکہ محصل کو انہیں ڈھونڈنے اور ان کے پاس پہنچنے میں زحمت و پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔
Explaining the meaning of Jalab and janab Muhammad bin Ishaq said The meaning of jalab said is that the zakat of animals should be collected at their places (dwellings), and they (animals) should not be pulled to the collector of zakat. The meaning of janab is that the animals are removed at a distance (from the collector). The owners of the animals should do so. The collector of zakat should not stay at a distance from the places of the people who bring their animals to him. The zakat should be collected in its place.
Top