مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2165
حدیث نمبر: 2165
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْيَهُودَ كَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْهُمُ امْرَأَةٌ أَخْرَجُوهَا مِنَ الْبَيْتِ وَلَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ سورة البقرة آية 222 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَاصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ غَيْرَ النِّكَاحِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ الْيَهُودُ:‏‏‏‏ مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ ؟ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا.
حائضہ عورت سے مباشرت کا بیان
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ یہودیوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہوجاتی تو اسے گھر سے نکال دیتے نہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے اور نہ ہی اسے گھر میں رکھتے، رسول اللہ سے اس سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی يسألونک عن المحيض قل هو أذى فاعتزلوا النساء في المحيض لوگ آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئیے کہ وہ گندگی ہے لہٰذا تم حیض کی حالت میں عورتوں سے علیحدہ رہو (سورۃ البقرہ: ٢٢٢) ، چناچہ رسول اللہ نے فرمایا کہ: انہیں گھروں میں رکھو اور جماع کے علاوہ ہر کام کرو ، اس پر یہودیوں نے کہا کہ: یہ شخص تو ہمارے ہر کام کی مخالفت کرتا ہے، چناچہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر ؓ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہودی ایسا ایسا کہہ رہے ہیں، تو کیا ہم (ان کی مخالفت میں) عورتوں سے حالت حیض میں جماع نہ کرنے لگیں؟ یہ سن کر اللہ کے رسول کا چہرہ متغیر ہوگیا، یہاں تک کہ ہمیں اپنے اوپر آپ کی ناراضگی کا گمان ہونے لگا چناچہ دونوں آپ کے پاس سے نکل آئے، اسی اثناء میں آپ کے پاس دودھ کا ہدیہ آگیا، تو آپ نے انہیں بلوا بھیجا جس سے ہمیں لگا کہ آپ ان سے ناراض نہیں ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظرحدیث رقم (٢٥٨)، ( تحفة الأشراف: ٣٠٨) (صحیح )
Top