صحیح مسلم - قسموں کا بیان - حدیث نمبر 4313
حدیث نمبر: 2103
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْمَعْنَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَتْنِي سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَوَقَفَ لَهُ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ وَمَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ وَهُمْ يَقُولُونَ:‏‏‏‏ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ فَأَقَرَّ لَهُ وَوَقَفَ عَلَيْهِ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي حَضَرْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى:‏‏‏‏ جَيْشَ غِثْرَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ:‏‏‏‏ مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَمَا ثَوَابُهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَكُونُ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي ثُمَّ غِبْتُ عَنْهُ حَتَّى عَلِمْتُ أَنَّهُ قَدْ وُلِدَ لَهُ جَارِيَةٌ وَبَلَغَتْ ثُمَّ جِئْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَهْلِي جَهِّزْهُنَّ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ حَتَّى أُصْدِقَهُ صَدَاقًا جَدِيدًا غَيْرَ الَّذِي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَحَلَفْتُ لَا أُصْدِقُ غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَبِقَرْنِ أَيِّ النِّسَاءِ هِيَ الْيَوْمَ ؟قَالَ:‏‏‏‏ قَدْ رَأَتِ الْقَتِيرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرَى أَنْ تَتْرُكَهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَرَاعَنِي ذَلِكَ وَنَظَرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَأْثَمُ وَلَا يَأْثَمُ صَاحِبُكَ. قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ الْقَتِيرُ الشَّيْبُ.
بچے کی پیدائش سے پہلے ہی اس کا نکاح کر دینا
سارہ بنت مقسم نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے میمونہ بنت کردم ؓ کو کہتے سنا کہ میں رسول اللہ کے حج میں اپنے والد کے ساتھ نکلی، میرے والد آپ کے قریب پہنچے، آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے تو وہ آپ کے پاس کھڑے ہوگئے، اور آپ کی باتیں سننے لگے، آپ کے پاس معلموں کے درے کی طرح ایک درہ تھا، میں نے بدوؤں نیز دیگر لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ تھپتھپانے سے بچو، تھپتھپانے سے بچو تھپتھپانے سے بچو ١ ؎۔ میرے والد نے آپ سے قریب جا کر آپ کا پیر پکڑ لیا اور آپ کے رسول ہونے کا اقرار کیا، اور آپ کے پاس ٹھہرے رہے اور آپ کی بات کو غور سے سنا، پھر کہا کہ میں لشکر عثران (یہ جاہلیت کی جنگ ہے) میں حاضر تھا، (ابن مثنی کی روایت میں جیش عثران کے بجائے جیش غثران ہے) تو طارق بن مرقع نے کہا: مجھے اس کے عوض میں نیزہ کون دیتا ہے؟ میں نے پوچھا: اس کا عوض کیا ہوگا؟ کہا: میری جو پہلی بیٹی ہوگی اس کے ساتھ اس کا نکاح کر دوں گا، چناچہ میں نے اپنا نیزہ اسے دے دیا اور غائب ہوگیا، جب مجھے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی ہوگئی اور جوان ہوگئی ہے تو میں اس کے پاس پہنچ گیا اور اس سے کہا کہ میری بیوی کو میرے ساتھ رخصت کرو تو وہ قسم کھا کر کہنے لگا کہ وہ ایسا نہیں کرسکتا، جب تک کہ میں اسے مہر جدید ادا نہ کر دوں اس عہد و پیمان کے علاوہ جو میرے اور اس کے درمیان ہوا تھا، میں نے بھی قسم کھالی کہ جو میں اسے دے چکا ہوں اس کے علاوہ کوئی اور مہر نہیں دے سکتا، تو رسول اللہ نے پوچھا: اب وہ کن عورتوں کی عمر میں ہے (یعنی اس کی عمر اس وقت کیا ہے) ، اس نے کہا: وہ بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے، آپ نے فرمایا: میری رائے ہے کہ تم اسے جانے دو ، تو آپ کی اس بات نے مجھے گھبرا دیا میں آپ کی جانب دیکھنے لگا، آپ نے میری جب یہ حالت دیکھی تو فرمایا: (گھبراؤ مت) نہ تم گنہگار ہو گے اور نہ ہی تمہارا ساتھی ٢ ؎ گنہگار ہوگا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت میں وارد لفظ قتیر کا مطلب بڑھاپا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٨٠٩١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٦٦)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأیمان (٣٣١٤) (ضعیف )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اپنے پیروں کو زمین پر تھپتھپانے سے بچو یا تھپتھپانے سے کنایہ درہ مارنے کی طرف ہے یعنی درے مارنے سے بچو۔ ٢ ؎: ساتھی سے مراد طارق بن مرقع ہیں یعنی قسم کھانے کی وجہ سے تم دونوں گنہگار نہیں ہو گے۔
Top