سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1179
حدیث نمبر: 1179
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِكَ فَكَانَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعُ سَجَدَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
نماز کسوف میں چار رکوع کا بیان
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے عہد میں سخت گرمی کے دن میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ نے صحابہ کرام کو نماز کسوف پڑھائی، (اس میں) آپ نے لمبا قیام کیا یہاں تک کہ لوگ گرنے لگے پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا (رکوع) کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا (قیام) کیا، پھر دو سجدے کئے پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے تو ویسے ہی کیا، اس طرح (دو رکعت میں) چار رکوع اور چار سجدے ہوئے اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الکسوف ٣ (٩٠٤)، سنن النسائی/الکسوف ١٢ (١٤٧٩)، (تحفة الأشراف: ٢٩٧٦)، وقد أخرجہ: (٣/٣٧٤، ٣٨٢، ٣٣٥، ٣٤٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں ان لوگوں کے لئے دلیل ہے جو ہر رکعت میں دو رکوع کے قائل ہیں، اور یہ دوسری روایت ہی باب سے مطابقت رکھتی ہے لیکن چونکہ جابر بن عبداللہ ؓ کے دونوں شاگرد عطاء اور ابوالزبیر نے اختلاف کیا ہے، عطا نے جابر ؓ سے چھ رکوع کی روایت کی ہے اور ابوالزبیر نے ان سے چار رکوع کی روایت کی ہے، اسی لئے مصنف نے صرف دوسری روایت کے ذکر پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس سے پہلے عطا کی روایت بھی ذکر کردی اگرچہ وہ باب سے مطابقت نہیں رکھتی۔ امام بخاری اور دوسرے ائمہ نے کہا ہے کہ کسوف (سورج گرہن) کی ان احادیث کو بیان جواز پر محمول کرنا درست نہیں جب تک کہ نماز استسقا میں تعدد واقعہ نہ ہو اور اس میں تعدد واقعہ نہیں پایا جاتا ہے، کیونکہ ان تمام روایات کا تعلق رسول اللہ کی سورج گرہن کی اس نماز سے ہے جسے آپ نے اپنے صاحبزادہ ابراہیم کی وفات کے دن پڑھی تھی، ایسی صورت میں دو رکوع والی روایتوں کی ترجیح واجب ہے کیونکہ وہ زیادہ صحیح اور مشہور ہیں، اس کے برخلاف ائمہ فقہ و حدیث کی ایک جماعت نے تعدد واقعہ قرار دے کر ان روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسوف کی مدت لمبی ہوجائے تو رکوع کی تعداد تین سے لے کر پانچ تک بڑھا دینا جائز ہے، امام نووی نے صحیح مسلم کی شرح میں اسے قوی کہا ہے۔
Narrated Jabir: There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah ﷺ on a hot day. The Messenger of Allah ﷺ led his Companions in prayer and prolonged the standing until the people began to fall down. He then bowed and prolonged it; then he raised his head and prolonged (the stay); then he bowed and prolonged it; then he raised his head and prolonged (the stay); then he made two prostrations and then stood up; then he did in the same manner. He thus performed four bowings and four prostrations. Then the narrator narrated the rest of the tradition.
Top