مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1170
حدیث نمبر: 1170
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنَ الدُّعَاءِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبِطَيْهِ.
نماز استسقاء میں رفع یدین کا بیان
انس ؓ وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم استسقا کے علاوہ کسی دعا میں (اتنا) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے (اس موقعہ پر) آپ اپنے دونوں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جاسکتی تھی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاستسقاء ٢٢ (١٠٣١)، والمناقب ٢٣ (٣٥٦٥)، والدعوات ٢٣ (٦٣٤١)، صحیح مسلم/الاستسقاء ١ (٨٩٥)، سنن النسائی/الاستسقاء ٩ (١٥١٢)، و قیام اللیل ٥٢ (١٧٤٩)، سنن ابن ماجہ/إقامة ١١٨ (١١٨٠)، (تحفة الأشراف: ١١٦٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/١٨١، ٢٨٢)، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٩ (١٥٤٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ روایت ان بہت سی روایتوں کے معارض ہے جن سے استسقا کے علاوہ بھی بہت سی جگہوں پر دعا میں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا ثابت ہے، لہٰذا اولیٰ یہ ہے کہ انس ؓ کی اس روایت کو اس بات پر محمول کیا جائے کہ آپ نے جو نفی کی ہے وہ اپنے علم کی حد تک کی ہے، جس سے دوسروں کے علم کی نفی لازم نہیں آتی، یا یہ کہا جائے کہ اس میں ہاتھ زیادہ اٹھانے (رفع بلیغ) کی نفی ہے، یعنی دوسری دعاؤں میں آپ ہاتھ اتنا اونچا نہیں اٹھاتے تھے جتنا استسقا میں اٹھاتے تھے حتى رأيت بياض إبطيه کے ٹکڑے سے اس قول کی تائید ہو رہی ہے۔
Top