معارف الحدیث - - حدیث نمبر 2799
حدیث نمبر: 2795
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ:‏‏‏‏ ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ذَبَحَ.
قربانی کا جانور کس قسم کا بہتر ہے؟
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے قربانی کے دن سینگ دار ابلق خصی کئے ہوئے دو دنبے ذبح کئے، جب انہیں قبلہ رخ کیا تو آپ نے یہ دعا پڑھی: إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشرکين، إن صلاتي ونسکي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له، وبذلک أمرت وأنا من المسلمين، اللهم منک ولک وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں ابراہیم کے دین پر ہوں، کامل موحد ہوں، مشرکوں میں سے نہیں ہوں بیشک میری نماز میری تمام عبادتیں، میرا جینا اور میرا مرنا خالص اس اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، اے اللہ! یہ قربانی تیری ہی عطا ہے، اور خاص تیری رضا کے لیے ہے، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول کر، (بسم اللہ واللہ اکبر) اللہ کے نام کے ساتھ، اور اللہ بہت بڑا ہے پھر ذبح کیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأضاحي ١ (٣١٢١)، (تحفة الأشراف: ٣١٦٦)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأضاحي ٢٢ (١٥٢١)، مسند احمد (٣/٣٥٦، ٣٦٢، ٣٧٥)، سنن الدارمی/الأضاحي ١ (١٩٨٩) (حسن) (اس کے راوی ابوعیاش مصری مجہول، لین الحدیث ہیں، لیکن تابعی ہیں، اور تین ثقہ راویوں نے ان سے روایت کی ہے، نیز حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ، حاکم، اور ذھبی نے کی ہے، البانی نے پہلے اسے ضعیف ابی داود میں رکھا تھا، پھر تحسین کے بعد اسے صحیح ابی داود میں داخل کیا) (٨ ؍ ١٤٢ )
Top