مسند امام احمد - اسود بن ہلال کی ایک آدمی سے روایت - حدیث نمبر 6547
حدیث نمبر: 720
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْوَدَّاكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ شَابٌّ مِنْ قُرَيْشٍ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَهُوَ يُصَلِّي فَدَفَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَادَ فَدَفَعَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّلَاةَ لَا يَقْطَعُهَا شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ادْرَءُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ إِذَا تَنَازَعَ الْخَبَرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُظِرَ إِلَى مَا عَمِلَ بِهِ أَصْحَابُهُ مِنْ بَعْدِهِ.
دو ران نماز کسی بھی چیز کے سامنے سے گذرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی
ابوالوداک کہتے ہیں کہ ابو سعید خدری ؓ نماز پڑھ رہے تھے کہ قریش کا ایک نوجوان ان کے سامنے سے گزرنے لگا، تو انہوں نے اسے دھکیل دیا، وہ پھر آیا، انہوں نے اسے پھر دھکیل دیا، اس طرح تین بار ہوا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے کہا: نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، لیکن رسول اللہ کا فرمان ہے کہ جہاں تک ہو سکے تم دفع کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب رسول اللہ سے مروی دو حدیثوں میں تعارض ہو، تو وہ عمل دیکھا جائے گا جو آپ کے صحابہ کرام نے آپ کے بعد کیا ہو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٣٩٨٩) (ضعیف) (اس سے پہلی والی حدیث ملاحظہ فرمائیں )
وضاحت: ١ ؎: یہاں دو حدیثیں ایک دوسرے کے معارض تو ہیں مگر دوسری حدیث " نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی " ضعیف ہے، اس لیے دونوں میں تطبیق کے لیے اب کسی دوسری چیز کی ضرورت نہیں ہے، ہاں نماز ٹوٹ جانے سے مطلب باطل ہونا نہیں بلکہ خشوع و خضوع میں کمی واقع ہونا ہے، جمہور علماء نے یہی مطلب بیان کیا ہے، اور اسی معنی میں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے آثار و اقوال کو لیا جائے گا جن سے یہ مروی ہے کہ " نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی "۔
Top