سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 3070
حدیث نمبر: 3070
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ، ‏‏‏‏‏‏وَدُحَيْبَةُ ابْنَتَا عُلَيْبَةَ وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ تَقَدَّمَ صَاحِبِي تَعْنِي حُرَيْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَايَعَهُ عَلَى الإِسْلَامِ عَلَيْهِ وَعَلَى قَوْمِهِ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَنِي تَمِيمٍ بِالدَّهْنَاءِ أَنْ لَا يُجَاوِزَهَا إِلَيْنَا مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا مُسَافِرٌ أَوْ مُجَاوِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اكْتُبْ لَهُ يَا غُلَامُ بِالدَّهْنَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَأَيْتُهُ قَدْ أَمَرَ لَهُ بِهَا شُخِصَ بِي وَهِيَ وَطَنِي وَدَارِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمْ يَسْأَلْكَ السَّوِيَّةَ مِنَ الأَرْضِ إِذْ سَأَلَكَ إِنَّمَا هِيَ هَذِهِ الدَّهْنَاءُ عِنْدَكَ مُقَيَّدُ الْجَمَلِ وَمَرْعَى الْغَنَمِ وَنِسَاءُ بَنِي تَمِيمٍ وَأَبْنَاؤُهَا وَرَاءَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمْسِكْ يَا غُلَامُ صَدَقَتِ الْمِسْكِينَةُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ يَسَعُهُمَا الْمَاءُ وَالشَّجَرُ وَيَتَعَاوَنَانِ عَلَى الْفَتَّانِ.
زمین مقطعہ دینا
عبداللہ بن حسان عنبری کا بیان ہے کہ مجھ سے میری دادی اور نانی صفیہ اور دحیبہ نے حدیث بیان کی یہ دونوں علیبہ کی بیٹیاں تھیں اور قیلہ بنت مخرمہ ؓ کی پروردہ تھیں اور قیلہ ان دونوں کے والد کی دادی تھیں، قیلہ نے ان سے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ کے پاس آئے اور ہمارا ساتھی حریث بن حسان جو بکر بن وائل کی طرف پیامبر بن کر آیا تھا ہم سے آگے بڑھ کر رسول اللہ کے پاس پہنچ گیا، اور آپ سے اسلام پر اپنی اور اپنی قوم کی طرف سے بیعت کی پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے اور بنو تمیم کے درمیان دہناء ١ ؎ کو سرحد بنا دیجئیے، مسافر اور پڑوسی کے سوا اور کوئی ان میں سے آگے بڑھ کر ہماری طرف نہ آئے، تو آپ نے فرمایا: اے غلام! دہناء کو انہیں لکھ کر دے دو ، قیلہ کہتی ہیں: جب میں نے دیکھا کہ رسول اللہ نے دہناء انہیں دے دیا تو مجھے اس کا ملال ہوا کیونکہ وہ میرا وطن تھا اور وہیں میرا گھر تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! انہوں نے اس زمین کا آپ سے مطالبہ کر کے مبنی پر انصاف مطالبہ نہیں کیا ہے، دہناء اونٹوں کے باندھنے کی جگہ اور بکریوں کی چراگاہ ہے اور بنی تمیم کی عورتیں اور بچے اس کے پیچھے رہتے ہیں تو آپ نے فرمایا: اے غلام رک جاؤ! (مت لکھو) بڑی بی صحیح کہہ رہی ہیں، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ایک دوسرے کے درختوں اور پانی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور مصیبتوں و فتنوں میں ایک دوسرے کی مدد کرسکتے اور کام آسکتے ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأدب ٥٠ (٢٨١٤)، (تحفة الأشراف: ١٨٠٤٧) (حسن) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ٧/٣٩٢ )
وضاحت: ١ ؎: دہناء: ایک جگہ کا نام ہے۔
Narrated Qaylah bint Makhramah (RA) : Abdullah ibn Hasan al-Anbari said: My grandmothers, Safiyyah and Duhaybah, narrated to me, that hey were the daughters of Ulaybah and were nourished by Qaylah, daughter of Makhramah. She was the grandmother of their father. She reported to them, saying: We came upon the Messenger of Allah ﷺ . My companion, Hurayth ibn Hassan, came to him as a delegate from Bakr ibn Wail. He took the oath of allegiance of Islam for himself and for his people. He then said: Messenger of Allah ﷺ , write a document for us, giving us the land lying between us and Banu Tamim at ad-Dahna to the effect that not one of them will cross it in our direction except a traveller or a passer-by. He said: Write down ad-Dahna for them, boy. When I saw that he passed orders to give it to him, I became anxious, for it was my native land and my home. I said: Messenger of Allah, he did not ask you for a true border when he asked you. This land of Dahna is a place where the camels have their home, and it is a pasture for the sheep. The women of Banu Tamim and their children are beyond it. He said: Stop, boy! A poor woman spoke the truth: a Muslim is a brother of a Muslim. Each one of them may benefit from water and trees, and they should cooperate with each other against Satan.
Top