سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 3034
قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا شَاهِدٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَكَ أَشْهَبُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ مَالِكٌ:‏‏‏‏ عُمَرُ أَجْلَى أَهْلَ نَجْرَانَ وَلَمْ يُجْلَوْا مِنْ تَيْمَاءَ لِأَنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ بِلَادِ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الْوَادِي فَإِنِّي أَرَى أَنَّمَا لَمْ يُجْلَ مَنْ فِيهَا مِنَ الْيَهُودِ أَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْهَا مِنْ أَرْضِ الْعَرَبِ.
حدیث نمبر: 3034
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ،‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ مَالِكٌ:‏‏‏‏ وَقَدْ أَجْلَى عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ يَهُودَ نَجْرَانَ وَفَدَكَ.
جزیرةالعرب سے یہودیوں کا اخراج
ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین کے سامنے یہ پڑھا گیا اور میں وہاں موجود تھا کہ اشہب بن عبدالعزیز نے آپ کو خبر دی ہے کہ مالک کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے اہل نجران ١ ؎ کو جلا وطن کیا، اور تیماء سے جلا وطن نہیں کیا، اس لیے کہ تیماء ٢ ؎ بلاد عرب میں شامل نہیں ہے، رہ گئے وادی قریٰ کے یہودی تو میرے خیال میں وہ اس وجہ سے جلا وطن نہیں کئے گئے کہ ان لوگوں نے وادی قری کو عرب کی سر زمین میں سے نہیں سمجھا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٩٢٥١) (منقطع) (امام مالک نے اپنی سند کا ذکر نہیں کیا اس لئے انقطاع ہے)
وضاحت: ١ ؎: شام و حجاز کے درمیان ایک گاؤں ہے۔ ٢ ؎: سمندر کے قریب شام کے نواح میں ایک مقام ہے۔
مالک کہتے ہیں عمر ؓ نے نجران و فدک کے یہودیوں کو جلا وطن کیا (کیونکہ یہ دونوں عرب کی سرحد میں ہیں) ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٩٢٥٢) (ضعیف) (سند میں امام مالک اور عمر ؓ کے درمیان انقطاع ہے لیکن اسی معنی کی پچھلی حدیث کی سند صحیح ہے )
Malik said “Umar expelled the Jews of Najran and Fadak. ”
Top