سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 2988
حدیث نمبر: 2988
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي الْجُرَيرِيَّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَعْبُدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لِيعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ أَلَا أُحَدِّثُكَ عَنِّي وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ مِنْ أَحَبِّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا جَرَّتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَ فِي يَدِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَ فِي نَحْرِهَا وَكَنَسَتَ الْبَيْتَ حَتَّى اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدَمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِيهِ خَادِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَتْهُ فَوَجَدَتْ عِنْدَهُ حُدَّاثًا فَرَجَعَتْ فَأَتَاهَا مِنَ الْغَدِ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا كَانَ حَاجَتُكِ ؟ فَسَكَتَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ أَنَا أُحَدِّثُكَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَرَّتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَتْ فِي يَدِهَا وَحَمَلَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا فَلَمَّا أَنْ جَاءَكَ الْخَدَمُ أَمَرْتُهَا أَنْ تَأْتِيَكَ فَتَسْتَخْدِمَكَ خَادِمًا يَقِيهَا حَرَّ مَا هِيَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اتَّقِي اللَّهَ يَا فَاطِمَةُ وَأَدِّي فَرِيضَةَ رَبِّكِ وَاعْمَلِي عَمَلَ أَهْلِكِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَخَذْتِ مَضْجَعَكِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَبِّحِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرِي أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَتِلْكَ مِائَةٌ فَهِيَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ خَادِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ رَضِيتُ عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
ابن اعبد کہتے ہیں کہ علی ؓ نے مجھ سے کہا: کیا میں تمہیں اپنے اور رسول اللہ کی صاحبزادی جو آپ کو اپنے تمام کنبے والوں میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری تھیں کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے، آپ نے کہا: فاطمہ ؓ نے چکی پیسی یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشان پڑگئے، اور پانی بھربھر کر مشک لاتیں جس سے ان کے سینے میں درد ہونے لگا اور گھر میں جھاڑو دیتیں جس سے ان کے کپڑے خاک آلود ہوجاتے، نبی اکرم کے پاس کچھ غلام اور لونڈیاں آئیں تو میں نے ان سے کہا: اچھا ہوتا کہ تم اپنے ابا جان کے پاس جاتی، اور ان سے اپنے لیے ایک خادمہ مانگ لیتی، چناچہ وہ آپ کے پاس آئیں تو دیکھا کہ وہاں کچھ لوگ آپ سے گفتگو کر رہے ہیں تو لوٹ آئیں، دوسرے دن آپ خود فاطمہ ؓ کے پاس تشریف لے آئے اور پوچھا: تم کس ضرورت سے آئی تھیں؟ ، وہ چپ رہیں تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کو بتاتا ہوں، چکی پیستے پیستے ان کے ہاتھ میں نشان (گٹھا) پڑگیا، مشک ڈھوتے ڈھوتے سینے میں درد رہنے لگا اب آپ کے پاس خادم آئے ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ وہ آپ کے پاس جائیں، اور آپ سے ایک خادم مانگ کر لائیں، جس کے ذریعہ اس شدت و تکلیف سے انہیں نجات ملے جس سے وہ دو چار ہیں، آپ نے فرمایا: فاطمہ! اللہ سے ڈرو اور اپنے رب کے فرائض ادا کرتی رہو، اور اپنے گھر کے کام کیا کرو، اور جب سونے چلو تو (٣٣) بار سبحان اللہ، (٣٣) بار الحمدللہ، اور (٣٤) بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، یہ کل سو ہوئے یہ تمہارے لیے خادمہ سے بہتر ہیں ١ ؎۔ فاطمہ ؓ نے کہا: میں اللہ عزوجل اور اس کے رسول سے خوش ہوں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود بہذا الیساق: (اتقي اللّٰہ یا فاطمة، وأدي فریضة ربک، واعملي عمل أہلک)، وأما البقیة من الحدیث فقد رواہ کل من: صحیح البخاری/فرض الخمس ٦ (٣١١٣)، فضائل الصحابة ٩ (٣٧٠٥)، النفقات ٦ (٥٣٦١)، الدعوات ١١ (٦٣١٨)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٩ (٢٧٢٧)، سنن الترمذی/الدعوات ٢٤ (٣٤٠٨)، (تحفة الأشراف: ١٠٢٤٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٩٦)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (٥٠٦٢) (ضعیف) (مذکورہ جملے کے اضافہ کے ساتھ ضعیف ہے کیونکہ اس سے راوی ابوالورد لین الحدیث ہیں اور ابن اعبد مجہول ہیں، بقیہ حصہ توصحیحین میں ہے )
وضاحت: ١ ؎: شاید اسی میں مصلحت رہی ہو کہ رسول اللہ کی آل واولاد کو دنیا میں تکلیف وتنگ دستی رہے، تاکہ یہ چیز آخرت میں ان کے لئے بلندی درجات کا سبب بنے۔
Ibn A’bud said, Ali said to me “May I not narrate you about me and Fathimah daughter of the Messenger of Allah ﷺ ? She was most favorite to him of his family. ” I said “Yes”. He said “She pulled the grinding stone with her hand so much that it affected her hand, she carried water in a water bag so much so that it affected the upper portion of her chest, she swept the house so much so that her clothes became dirty. The Prophet ﷺ acquired some slaves”. So I said “Would that you go to your father and ask him for a slave. She then came to him and found some people with him talking to him. She therefore returned. Next day she came again. He asked (her), what was your need? But she kept silence. So I said, I inform you, Messenger of Allah ﷺ . She pulled grinding stone so much that it affected her hand, she carried water bag so much so that it affected the upper portion of her chest. When the slaves were brought to you I asked her to come to you and to ask you for a slave to save her from the exertion she is suffering. ” He said “Fear Allaah, Fathimah and perform the duty of your Lord and do the work of your family. ” When you go to bed say “Glory be to Allaah” thirty three times, “Praise be to Allaah” thirty three times, “Allaah is Most Great” thirty four times. This is hundred times. That will be better for you than a servant. She said “I am pleased with Allaah, Most High and with his Messenger ﷺ . ”
Top