سنن ابو داؤد - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 2831
حدیث نمبر: 2831
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ.
عتیرہ (رجب کی قربانی) کا بیان
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: (اسلام میں) نہ فرع ہے اور نہ عتیرہ ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العقیقة ٤ (٥٤٧٣)، صحیح مسلم/الأضاحي ٦ (١٩٧٦)، سنن الترمذی/الأضاحي ١٥ (١٥١٢)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة (٤٢٢٧)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ٢ (٣١٦٨)، (تحفة الأشراف: ١٣١٢٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٣٩، ٢٥٤، ٢٨٥)، سنن الدارمی/الأضاحي ٨ (٢٠٠٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: فرع زمانہ جاہلیت میں جس جانور کا پہلوٹہ بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں کے نام ذبح کرتے تھے، اور ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کردیا گیا، اور اس کام سے منع کردیا گیا، اور عتیرہ رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لئے زمانہ جاہلیت میں ذبح کرتے تھے، اور اسلام کے ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے، کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لئے اور مسلمان اللہ تعالیٰ سے تقرب کے لئے کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہوگئے، اب نہ فرع ہے اور نہ عتیرہ، بلکہ مسلمانوں کے لئے عیدالاضحی کے روز قربانی ہے۔
Narrated Abu Hurairah (RA) : Prophet ﷺ sa saying: There is no Fara and atirah.
Top