مشکوٰۃ المصابیح - وتر کا بیان - حدیث نمبر 4848
حدیث نمبر: 2408
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ الرَّاسِبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ إِخْوَةِ بَنِي قُشَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ. فَقَالَ:‏‏‏‏ اجْلِسْ فَأَصِبْ مِنْ طَعَامِنَا هَذَا. فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنِّي صَائِمٌ. قَالَ:‏‏‏‏ اجْلِسْ أُحَدِّثْكَ عَنِ الصَّلَاةِ وَعَنِ الصِّيَامِإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ شَطْرَ الصَّلَاةِ أَوْ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَعَنِ الْمُرْضِعِ أَوِ الْحُبْلَى وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا جَمِيعًا أَوْ أَحَدَهُمَا. قَالَ:‏‏‏‏ فَتَلَهَّفَتْ نَفْسِي أَنْ لَا أَكُونَ أَكَلْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سفر میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے
انس بن مالک ١ ؎ ؓ سے روایت ہے (جو بنی قشیر کے برادران بنی عبداللہ بن کعب کے ایک فرد ہیں) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے گھوڑ سوار دستے نے ہم پر حملہ کیا، میں اللہ کے رسول کے پاس پہنچا، یا یوں کہا کہ میں رسول اللہ کی طرف چلا، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: بیٹھو، اور ہمارے کھانے میں سے کچھ کھاؤ ، میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ نے فرمایا: اچھا بیٹھو، میں تمہیں نماز اور روزے کے بارے میں بتاتا ہوں: اللہ نے (سفر میں) نماز آدھی کردی ہے، اور مسافر، دودھ پلانے والی، اور حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے ، قسم اللہ کی! آپ نے دونوں کا ذکر کیا یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا، مجھے رسول اللہ کے کھانے میں سے نہ کھا پانے کا افسوس رہا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصوم ٢١ (٧١٥)، سنن النسائی/الصیام ٢٨ (٢٢٧٦)، سنن ابن ماجہ/الصیام ١٢ (١٦٦٧)، (تحفة الأشراف: ١٧٣٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣٤٧، ٥/٢٩) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ انس بن مالک ؓ رسول اللہ کے خادم خاص کے علاوہ ہیں۔
Top