مشکوٰۃ المصابیح - بہترین صدقہ کا بیان - حدیث نمبر 1932
حدیث نمبر: 4242
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ فِي ذِكْرِهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ قَائِلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ:‏‏‏‏ انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ فَإِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ غَدِهِ.
فتنوں کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ ما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ کے پاس بیٹھے تھے آپ نے فتنوں کے تذکرہ میں بہت سے فتنوں کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا بھی ذکر فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فتنہ احلاس کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ ایسی نفرت و عداوت اور قتل و غارت گری ہے کہ انسان ایک دوسرے سے بھاگے گا، اور باہم برسر پیکار رہے گا، پھر اس کے بعد فتنہ سراء ہے جس کا فساد میرے اہل بیت کے ایک شخص کے پیروں کے نیچے سے رونما ہوگا، وہ گمان کرے گا کہ وہ مجھ سے ہے حالانکہ وہ مجھ سے نہ ہوگا، میرے اولیاء تو وہی ہیں جو متقی ہوں، پھر لوگ ایک شخص پر اتفاق کرلیں گے جیسے سرین ایک پسلی پر (یعنی ایسے شخص پر اتفاق ہوگا جس میں استقامت نہ ہوگی جیسے سرین پہلو کی ہڈی پر سیدھی نہیں ہوتی) ، پھر دھیماء (اندھیرے) کا فتنہ ہوگا جو اس امت کے ہر فرد کو پہنچ کر رہے گا، جب کہا جائے گا کہ فساد ختم ہوگیا تو وہ اور بھڑک اٹھے گا جس میں صبح کو آدمی مومن ہوگا، اور شام کو کافر ہوجائے گا، یہاں تک کہ لوگ دو خیموں میں بٹ جائیں گے، ایک خیمہ اہل ایمان کا ہوگا جس میں کوئی منافق نہ ہوگا، اور ایک خیمہ اہل نفاق کا جس میں کوئی ایماندار نہ ہوگا، تو جب ایسا فتنہ رونما ہو تو اسی روز، یا اس کے دو سرے روز سے دجال کا انتظار کرنے لگ جاؤ ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ٧٣٦٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٣٣) (صحیح )
Top