سنن ابو داؤد - غلام آزاد کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3945
حدیث نمبر: 3945
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏بِمَعْنَى مَالِكٍ وَلَمْ يَذْكُرْ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ انْتَهَى حَدِيثُهُ إِلَى وَأُعْتِقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ عَلَى مَعْنَاهُ.
ان لوگوں کا بیان جو مال نہ ہونے کی صورت میں عدم استسعاء کے قائل ہیں
اس سند سے بھی ابن عمر ؓ سے مالک کی روایت کے ہم معنی روایت مرفوعاً مروی ہے مگر اس میں: وإلا فقد عتق منه ما عتق کا ٹکڑا مذکور نہیں اور وأعتق عليه العبد کے ٹکڑے ہی پر روایت ختم ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ الشرکة ١٤ (٢٥٠٣)، (تحفة الأشراف: ٧٦١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ابوہریرہ اور ابن عمر ؓ کی جملہ روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کرنے والا اگر مالدار ہے تو بقیہ حصہ کی قیمت اپنے شریک کو ادا کرے گا اور غلام آزاد ہوجائے گا، ورنہ غلام سے بقیہ رقم کے لیے بغیر دباؤ کے محنت کرائی جائے گی، اور جب یہ بھی ممکن نہ ہو تو بقیہ حصہ غلام ہی باقی رہے گا، اور اسی کے بقدر وہ اپنے دوسرے مالک کی خدمت کرتا رہے گا۔ اس مفہوم کے اعتبار سے روایات میں کوئی اختلاف نہیں ہے ( فتح الباری )۔
The tradition mentioned above has also been narrated by Ibn Umar through a different chain of transmitters to the same effect as mentioned by Malik. In this version there is no mention of the words otherwise he will be emancipated to the extent of the first mans share. His version ends and the slave be thus emancipated, to the same effect as he (Malik) mentioned.
Top