سنن ابو داؤد - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 2245
حدیث نمبر: 2245
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُوَيْمِرَ بْنَ أَشْقَرَ الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ يَا عَاصِمُ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ ؟ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ يَا عَاصِمُ، ‏‏‏‏‏‏مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ:‏‏‏‏ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُوَيْمِرٌ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَسْطَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ ؟ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ قُرْآنٌ، ‏‏‏‏‏‏فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَهْلٌ:‏‏‏‏ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُوَيْمِرٌ:‏‏‏‏ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَطَلَّقَهَا عُوَيْمِرٌ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ شِهَابٍ:‏‏‏‏ فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ.
لعان کا بیان
سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ عویمر بن اشقر عجلانی، عاصم بن عدی ؓ سے آ کر کہنے لگے: عاصم! ذرا بتاؤ، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی (اجنبی) شخص کو پالے تو کیا وہ اسے قتل کر دے پھر اس کے بدلے میں تم اسے بھی قتل کر دو گے، یا وہ کیا کرے؟ میرے لیے رسول اللہ سے یہ مسئلہ پوچھو، چناچہ عاصم ؓ نے رسول اللہ سے اس سلسلہ میں سوال کیا تو آپ نے (بغیر ضرورت) اس طرح کے سوالات کو ناپسند فرمایا اور اس کی اس قدر برائی کی کہ عاصم ؓ پر رسول اللہ کی بات گراں گزری، جب عاصم ؓ گھر لوٹے تو عویمر ؓ نے ان کے پاس آ کر پوچھا کہ رسول اللہ نے تم سے کیا فرمایا؟ تو عاصم ؓ نے کہا: مجھے تم سے کوئی بھلائی نہیں ملی جس مسئلہ کے بارے میں، میں نے سوال کیا اسے رسول نے ناپسند فرمایا۔ عویمر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم میں نبی اکرم سے یہ مسئلہ پوچھ کر رہوں گا، وہ سیدھے آپ کے پاس پہنچ گئے اس وقت آپ لوگوں کے بیچ تشریف فرما تھے، عویمر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! بتائیے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ (اجنبی) آدمی کو پالے تو کیا وہ اسے قتل کر دے پھر آپ لوگ اسے اس کے بدلے میں قتل کردیں گے، یا وہ کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے متعلق قرآن نازل ہوا ہے لہٰذا اسے لے کر آؤ ، سہل کا بیان ہے کہ ان دونوں نے لعان ١ ؎ کیا، اس وقت میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ کے پاس موجود تھا، جب وہ (لعان سے) فارغ ہوگئے تو عویمر ؓ نے کہا: اگر میں اسے اپنے پاس رکھوں تو (گویا) میں نے جھوٹ کہا ہے چناچہ عویمر ؓ نے رسول اللہ کے حکم سے پہلے ہی اسے تین طلاق دے دی۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: تو یہی (ان دونوں) لعان کرنے والوں کا طریقہ بن گیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٤٤ (٤٢٣)، تفسیر سورة النور ١ (٤٧٤٥)، ٢ (٤٧٤٦)، الطلاق ٤ (٥٢٥٩)، ٢٩ (٥٣٠٨)، ٣٠ (٥٣٠٩)، الحدود ٤٣ (٦٨٥٤)، الأحکام ١٨ (٧١٦٦)، الاعتصام ٥ (٧٣٠٤)، صحیح مسلم/اللعان ١(١٤٩٢)، سنن النسائی/الطلاق ٣٥ (٣٤٩٦)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ٢٧ (٢٠٦٦)، (تحفة الأشراف: ٤٨٠٥)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق ١٣(٣٤)، مسند احمد (٥/٣٣٠، ٣٣٤، ٣٣٦، ٣٣٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: لعان کا مطلب کسی عدالت میں یا کسی حاکم مجاز کے سامنے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگانے میں سچا ہے یا یہ بچہ یا حمل اس کا نہیں ہے اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اللہ کی اس پر لعنت ہو، اب خاوند کے جواب میں بیوی بھی چار مرتبہ قسم کھا کر یہ کہے کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر اس کا خاوند سچا ہے اور میں جھوٹی ہوں تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو، ایسا کہنے سے خاوند حد قذف سے بچ جائے گا اور بیوی زنا کی سزا سے بچ جائے گی اور دونوں کے درمیان ہمیشہ کے لئے جدائی ہوجائے گی۔
Al-Dahhak bin Firuz reported on the authority of his father: I said: Messenger of Allah, I have embraced Islam and two sisters are my wives. He said: Divorce any one of them you wish.
Top