سنن ابو داؤد - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 2406
حدیث نمبر: 2406
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، ‏‏‏‏‏‏الْمَعْنَى قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ قَزَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَهُوَ يُفْتِي النَّاسَ وَهُمْ مُكِبُّونَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْتَظَرْتُ خَلْوَتَهُ. فَلَمَّا خَلَا سَأَلْتُهُ عَنْ صِيَامِ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ. فَقَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ عَامَ الْفَتْحِ. فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ وَنَصُومُ حَتَّى بَلَغَ مَنْزِلًا مِنَ الْمَنَازِلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ. فَأَصْبَحْنَا مِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ. قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ تُصَبِّحُونَ عَدُوَّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَفْطِرُوا. فَكَانَتْ عَزِيمَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ:‏‏‏‏ ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَصُومُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِكَ وَبَعْدَ ذَلِكَ.
جو شخص مر جائے اس کے ذمہ روزے ہوں
قزعہ کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری ؓ کے پاس آیا اور وہ لوگوں کو فتوی دے رہے تھے، اور لوگ ان پر جھکے جا رہے تھے تو میں تنہائی میں ملاقات کی غرض سے انتظار کرتا رہا، جب وہ اکیلے رہ گئے تو میں نے سفر میں رمضان کے مہینے کے روزے کا حکم دریافت کیا، انہوں نے کہا: ہم فتح مکہ کے سال رمضان میں رسول اللہ کے ہمراہ سفر پر نکلے، سفر میں اللہ کے رسول بھی روزے رکھتے تھے اور ہم بھی، یہاں تک کہ جب منزلیں طے کرتے ہوئے ایک پڑاؤ پر پہنچے تو آپ نے فرمایا: اب تم دشمن کے بالکل قریب آگئے ہو، روزہ چھوڑ دینا تمہیں زیادہ توانائی بخشے گا ، چناچہ دوسرے دن ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا اور کچھ نے نہیں رکھا، پھر ہمارا سفر جاری رہا پھر ہم نے ایک جگہ قیام کیا تو آپ نے فرمایا: صبح تم دشمن کے پاس ہو گے اور روزہ نہ رکھنا تمہارے لیے زیادہ قوت بخش ہے، لہٰذا روزہ چھوڑ دو ، یہ رسول اللہ کی طرف سے تاکید تھی۔ ابوسعید کہتے ہیں: پھر میں نے رسول اللہ کے ساتھ اس سے پہلے بھی روزے رکھے اور اس کے بعد بھی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام ١٦ (١١٢٠)، (تحفة الأشراف: ٤٢٨٣)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصیام ٣١ (٢٣١١)، مسند احمد (٣/٣٥) (صحیح )
Narrated Qazaah (RA) : I came to Abu Saeed al-Khudri while he was giving his legal opinion to the people who bent down on him. So I waited to see hi when he was alone. When he became alone, I asked him about keeping fast while travelling. He said: we went out along with the Prophet ﷺ in Ramadan in the year of conquest of Makkah. The Messenger of Allah ﷺ fasted and we fasted until he reached a certain stage. He said: You have come near your enemy; the breaking of fast will bring you more strength. Then morning came when some of us fasted and other broke their fast. He (Abu Saeed al-Khudri) said: We then proceeded and alighted at a stage. He said: You are going to attack your enemy tomorrow morning ; breaking the fast will bring you more strength ; so break your fast (i. e. do not keep fast). This resolution (of breaking the fast) took place (due to the announcement) from the Messenger of Allah ﷺ . Abu Saeed said: Then I found myself keeping fast along with the Prophet ﷺ before and after that.
Top