سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2751
حدیث نمبر: 2751
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ إِسْحَاق هُوَ مُحَمَّدٌ بِبَعْضِ هَذَا. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏يَرُدُّ مُشِدُّهُمْ عَلَى مُضْعِفِهِمْ وَمُتَسَرِّعُهُمْ عَلَى قَاعِدِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ إِسْحَاق الْقَوَدَ وَالتَّكَافُؤَ.
اس دستہ کا بیان جو لشکر میں آکر مل جائے
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: مسلمانوں کے خون برابر ہیں ١ ؎ ان میں سے ادنیٰ شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہوگی، اسی طرح دور مقام کا مسلمان پناہ دے سکتا ہے (گرچہ اس سے نزدیک والا موجود ہو) اور وہ اپنے مخالفوں کے لیے ایک ہاتھ کی طرح ہیں ٢ ؎ جس کی سواریاں زور آور اور تیز رو ہوں وہ (غنیمت کے مال میں) اس کے برابر ہوگا جس کی سواریاں کمزور ہیں، اور لشکر میں سے کوئی سریہ نکل کر مال غنیمت حاصل کرے تو لشکر کے باقی لوگوں کو بھی اس میں شریک کرے، کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو ۔ ابن اسحاق نے القود ٣ ؎ اور التکافؤ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، وأعاد بعض المؤلف فی الدیات (٤٥٣١)، (تحفة الأشراف: ٨٧٨٦، ٨٨١٥)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدیات ٣١ (٢٦٨٥) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی شریف اور رذیل کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ ٢ ؎: یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہوں گے ایک دوسرے کی مدد کریں گے اور سب مل کر غیروں کا مقابلہ کریں گے۔ ٣ ؎: اس سے مراد لا يقتل مؤمن بکافر کا جملہ ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: Muslims are equal in respect of blood. The lowest of them is entitled to give protection on behalf of them, and the one residing far away may give protection on behalf of them. They are like one hand over against all those who are outside the community. Those who have quick mounts should return to those who have slow mounts, and those who got out along with a detachment (should return) to those who are stationed. A believer shall not be killed for an unbeliever, nor a confederate within the term of confederation with him. Ibn Ishaq did not mention retaliation and equality in respect of blood.
Top