سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2694
حدیث نمبر: 2694
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ مَسَكَ بِشَيْءٍ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ فَإِنَّ لَهُ بِهِ عَلَيْنَا سِتَّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دَنَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعِيرٍ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَرَفَعَ أُصْبُعَيْهِ إِلَّا الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ فَأَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ. فَقَامَ رَجُلٌ فِي يَدِهِ كُبَّةٌ مِنْ شَعْرٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْذَعَةً لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَ لِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا وَنَبَذَهَا.
قیدی سے مال لے کر اس کو چھوڑ دینے کا بیان
عبداللہ بن عمرو ؓ اسی قصہ کی روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ان کی عورتوں اور بچوں کو واپس لوٹا دو، اور جو کوئی اس مال غنیمت سے اپنا حصہ باقی رکھنا چاہے تو ہم اس کو اس پہلے مال غنیمت سے جو اللہ ہمیں دے گا چھ اونٹ دیں گے ، پھر آپ ایک اونٹ کے قریب آئے اور اس کی کوہان سے ایک بال لیا پھر فرمایا: لوگو! میرے لیے اس مال غنیمت سے کچھ بھی حلال نہیں ہے ، اور اپنی دونوں انگلیاں اٹھا کر کہا: یہاں تک کہ یہ (بال) بھی حلال نہیں سوائے خمس (پانچواں حصہ) کے، اور خمس بھی تمہارے ہی اوپر لوٹا دیا جاتا ہے، لہٰذا تم سوئی اور دھاگا بھی ادا کر دو (یعنی بیت المال میں جمع کر دو ) ، ایک شخص کھڑا ہو اس کے ہاتھ میں بالوں کا ایک گچھا تھا، اس نے کہا: میں نے اس کو پالان کے نیچے کی کملی درست کرنے کے لیے لیا تھا؟ اس پر رسول اللہ نے فرمایا: رہا میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ تو وہ تمہارے لیے ہے ، تو اس نے کہا: جب معاملہ اتنا اہم ہے تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اور اس نے اسے (غنیمت کے مال میں) پھینک دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الھبة ١ (٣٦٩٠)، (تحفة الأشراف: ٨٧٨٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٨٤، ٢١٨) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غنیمت کے مال میں سے چوری کرنا گناہ عظیم ہے، جو کچھ ملے سب امام کے پاس جمع کردیا جائے پھر وہ تقسیم کرے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ then said: Return to them (Hawazin) their women and their sons. If any of you withholds anything from this booty, we have six camels for him from the first booty which Allah gives us. The Prophet ﷺ then approached a camel, and taking a hair from its hump said: O people, I get nothing of this booty, not even this (meanwhile raising his two fingers) but the fifth, and the fifth is returned to you, so hand over threads and needles. A man got up with a ball of hair in his hand and said: I took this to repair the cloth under a pack-saddle. The Messenger of Allah ﷺ said: You can have what belongs to me and to the Banu al-Muttalib. He said: If it produces the result that I now realise, I have no desire for it.
Top