سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2662
حدیث نمبر: 2662
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطِفُنَا الطَّيْرُ فَلَا تَبْرَحُوا مِنْ مَكَانِكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ قَالَ:‏‏‏‏ فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ عَلَى الْجَبَلِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ:‏‏‏‏ الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمِ الْغَنِيمَةَ ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ:‏‏‏‏ أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَأَتَوْهُمْ فَصُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ وَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ.
کمین گاہوں میں چھپ کر بیٹھنے کا بیان
براء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے جنگ احد میں عبداللہ بن جبیر ؓ کو تیر اندازوں کا امیر بنایا ان کی تعداد پچاس تھی اور فرمایا: اگر تم دیکھو کہ ہم کو پرندے اچک رہے ہیں پھر بھی اپنی اس جگہ سے نہ ہٹنا یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں اور اگر تم دیکھو کہ ہم نے کافروں کو شکست دے دی ہے، انہیں روند ڈالا ہے، پھر بھی اس جگہ سے نہ ہٹنا، یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں ، پھر اللہ تعالیٰ نے کافروں کو شکست دی اور اللہ کی قسم میں نے مشرکین کی عورتوں کو دیکھا کہ بھاگ کر پہاڑوں پر چڑھنے لگیں، عبداللہ بن جبیر کے ساتھی کہنے لگے: لوگو! غنیمت، غنیمت، تمہارے ساتھی غالب آگئے تو اب تمہیں کس چیز کا انتظار ہے؟ اس پر عبداللہ بن جبیر ؓ نے کہا: کیا تم وہ بات بھول گئے جو تم سے رسول اللہ نے کہی ہے؟ تو ان لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ضرور مشرکین کے پاس جائیں گے اور مال غنیمت لوٹیں گے، چناچہ وہ ہٹ گئے تو اللہ نے ان کے منہ پھیر دئیے اور وہ شکست کھا کر واپس آئے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ١٦٤ (٣٠٣٩)، والمغازي ١٠ (٣٩٨٦)، والتفسیر ١٠ (٤٥٦١)، (تحفة الأشراف: ١٨٣٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٢٩٤) (صحیح )
Al Bara bin Azib said “On the day of the battle of Uhud the Messenger of Allah ﷺ appointed Abd Allaah bin Jubair commander of the archers who were fifty (in number). He said “If you see that the birds are snatching at us, do not move from this place of yours until I send for you and if you see that we defeated the people (the enemy) and trod them down, do not move until I send for you. Allaah then defeated them. He (narrator) said “I swear by Allaah, I saw women ascending the mountain. The companions of Abd Allaah bin Jubair said “Booty, O People, booty! Your companions vanquished, for what are you waiting?” ‘Ad Allaah bin Jubair said “Have you forgotten what the Messenger of Allah ﷺ had told you?” They said “We swear by Allaah. We shall come to the people and get the booty. So they came to them. Their faces were turned and they came defeated. ”
Top