سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2660
حدیث نمبر: 2660
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّحَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً عَيْنًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ فَنَفَرُوا لَهُمْ هُذَيْلٌ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ لَجَئُوا إِلَى قَرْدَدٍ فَقَالُوا لَهُمْ:‏‏‏‏ انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيكُمْ وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَاصِمٌ:‏‏‏‏ أَمَّا أَنَا فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ مِنْهُمْ خُبَيْبٌ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ:‏‏‏‏ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُكُمْ إِنَّ لِي بِهَؤُلَاءِ لَأُسْوَةً فَجَرُّوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَقَتَلُوهُ فَلَبِثَ خُبَيْبٌ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ فَاسْتَعَارَ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ لِيَقْتُلُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ:‏‏‏‏ دَعُونِي أَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسَبُوا مَا بِي جَزَعًا لَزِدْتُ.
جب آدمی گھِرجائے تو کیا کرے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے دس آدمیوں کو جاسوسی کے لیے بھیجا، اور ان کا امیر عاصم بن ثابت ؓ کو بنایا، ان سے لڑنے کے لیے ہذیل کے تقریباً سو تیر انداز نکلے، جب عاصم ؓ نے ان کے آنے کو محسوس کیا تو ان لوگوں نے ایک ٹیلے کی آڑ میں پناہ لی، کافروں نے ان سے کہا: اترو اور اپنے آپ کو سونپ دو، ہم تم سے عہد کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے، عاصم ؓ نے کہا: رہی میری بات تو میں کافر کی امان میں اترنا پسند نہیں کرتا، اس پر کافروں نے انہیں تیروں سے مارا اور ان کے سات ساتھیوں کو قتل کردیا جن میں عاصم ؓ بھی تھے اور تین آدمی کافروں کے عہد اور اقرار پر اعتبار کر کے اتر آئے، ان میں ایک خبیب، دوسرے زید بن دثنہ، اور تیسرے ایک اور آدمی تھے ؓ، جب یہ لوگ کفار کی گرفت میں آگئے تو کفار نے اپنی کمانوں کے تانت کھول کر ان کو باندھا، تیسرے شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ پہلی بدعہدی ہے، اللہ کی قسم! میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا، میرے لیے میرے ان ساتھیوں کی زندگی نمونہ ہے، کافروں نے ان کو کھینچا، انہوں نے ساتھ چلنے سے انکار کیا، تو انہیں قتل کردیا، اور خبیب ؓ ان کے ہاتھ میں قیدی ہی رہے، یہاں تک کہ انہوں نے خبیب کے بھی قتل کرنے کا ارادہ کرلیا، تو آپ نے زیر ناف کے بال مونڈنے کے لیے استرا مانگا ١ ؎، پھر جب وہ انہیں قتل کرنے کے لیے لے کر چلے تو خبیب ؓ نے ان سے کہا: مجھے چھوڑو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں، پھر کہا: اللہ کی قسم! اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ مجھے مارے جانے کے خوف سے گھبراہٹ ہے تو میں اور دیر تک پڑھتا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ١٧٠ (٣٠٤٥)، والمغازي ١٠ (٣٩٨٩)، والتوحید ١٤ (٧٤٠٢)، (تحفة الأشراف: ١٤٢٧١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٩٤، ٣١٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سولی دیتے وقت بےپردہ ہونے کا خطرہ تھا، اس لئے خبیب ؓ نے استرا طلب کیا تاکہ زیر ناف صاف کرلیں۔
Abu Hurairah said “The Prophet ﷺ sent ten persons (on an expedition) and appointed Asim bin Thabit their commander. About one hundred men of Hudhail who were archers came out to (attack) them. When Asim felt their presence, they took cover in a hillock. They aid to them “Come down and surrender and we make a covenant and pact with you that we shall not kill any of you”. Asim said “I do not come to the protection of a disbeliever. Then they shot them with arrows and killed Asim in a company of seven persons. The other three persons came down to their covenant and pact. They were Khubaib, Zaid bin Al Lathnah and another man. When they overpowered them, they untied their bow strings and tied them with them”. The third person said “This is the first treachery. I swear by Allaah, I shall not accompany you. In them (my companions) is an example for me. They pulled him, but he refused to accompany them, so they killed him. Khubaib remained their captive until they agreed to kill him. He asked for a razor to shave his pubes. When they brought him outside to kill him. Khubaib said to them “Let me offer two rak’ahs of prayer”. He then said “I swear by Allaah, if you did not think that I did this out of fear. I would have increased (the number of rak’ahs).
Top