مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2650
حدیث نمبر: 2649
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏وَخَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَبَّابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا فَجَلَسَ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُؤْتَى بِالْمِنْشَارِ فَيُجْعَلُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ فِرْقَتَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ وَعَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَحَضْرمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ تَعَالَى، ‏‏‏‏‏‏وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَعْجَلُونَ.
وہ قیدی جو کافر ہونے پر زبردستی کیا جائے
خباب ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے پاس آئے اور آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے، ہم نے آپ سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا: کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کرتے؟ کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے؟ (یہ سن کر) آپ بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا، اور فرمایا: تم سے پہلے آدمی کا یہ حال ہوتا کہ وہ ایمان کی وجہ سے پکڑا جاتا تھا، اس کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا تھا، اس کے سر کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کردیا جاتا تھا مگر یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، لوہے کی کنگھیوں سے اس کے ہڈی کے گوشت اور پٹھوں کو نوچا جاتا تھا لیکن یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، اللہ کی قسم! اللہ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ سوار صنعاء سے حضرموت تک جائے گا اور سوائے اللہ کے یا اپنی بکریوں کے سلسلہ میں بھیڑئے کے کسی اور سے نہیں ڈرے گا لیکن تم لوگ جلدی کر رہے ہو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ٢٢ (٣٤٦٦) ٢٥ (٣٨٢٩)، والإکراہ ١ (٦٥٤٤)، (تحفة الأشراف: ٣٥١٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/١٠٩، ١١٠، ١١١، ٦/٣٩٥) (صحیح )
Top