سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2553
حدیث نمبر: 2553
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالْقَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ شَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ارْتَبِطُوا الْخَيْلَ وَامْسَحُوا بِنَوَاصِيهَا وَأَعْجَازِهَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ أَكْفَالِهَا وَقَلِّدُوهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُقَلِّدُوهَا الْأَوْتَارَ.
گھوڑوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کرنا
ابو وہب جشمی ؓ سے روایت ہے انہیں (اللہ کے رسول کی) صحبت حاصل تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: گھوڑوں کو سرحد کی حفاظت کے لیے تیار کرو، اور ان کی پیشانیوں اور پٹھوں پر ہاتھ پھیرا کرو، اور ان کی گردنوں میں قلادہ (پٹہ) پہناؤ، اور انہیں (نظر بد سے بچنے کے لیے) تانت کا قلادہ نہ پہنانا ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر رقم (٢٥٤٣)، (تحفة الأشراف: ١٥٥٢٠) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: گھوڑے کو تیار کرنے سے یہ کنایہ ہے کہ ان کو جہاد کے لئے فربہ کرنا، اور ہاتھ پھیرنے سے مقصود ان کے جسم کو گردوغبار سے صاف کرنا اور ان کی فربہی معلوم کرنا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں گھوڑے کی گردنوں میں کمان کے چلے باندھتے تھے تاکہ نظر بد نہ لگے، آپ نے تنبیہ کے لئے اس سے منع فرمایا کہ اس سے گھوڑے کا گلا نہ گھٹ جائے، نیز یہ عمل تقدیر کو رد نہیں کرسکتا۔
Narrated Abu Wahb al-Jushami,: The Messenger of Allah ﷺ said: Tie the horses, rub down their forelocks and their buttocks (or he said: Their rumps), and put things on their necks, but do not put bowstrings.
Top