سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2531
حدیث نمبر: 2531
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهِّرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لِيَسْقِينَ الْمَاءَ وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى.
عورتیں جہاد میں شریک ہوسکتی ہیں
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ام سلیم ؓ کو اور انصار کی کچھ عورتوں کو جہاد میں لے جاتے تھے تاکہ وہ مجاہدین کو پانی پلائیں اور زخمیوں کا علاج کریں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ٤٧ (١٨١٠)، سنن الترمذی/السیر ٢٢ (١٥٧٥)، (تحفة الأشراف: ٢٦١)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد ٦٥ (٢٨٨٠)، والمغازي ١٨( ٤٠٦٤ مطولاً ) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے، حالانکہ بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جہاد پر نکلنے والی عورتوں کو آپ نے واپس لوٹ جانے کا حکم دیا، اس کے دو اسباب بیان کئے جاتے ہیں: ١۔ آپ کو دشمنوں کی قوت و ضعف کا صحیح اندازہ نہ ہوسکا اور خطرہ تھا کہ مسلمان دشمن سے مغلوب ہوجائیں گے اس لئے آپ نے انہیں واپس کردیا۔ ٢۔ ممکن ہے یہ عورتیں نوجوان اور نئی عمر کی رہی ہوں جن سے میدان جہاد میں فتنہ کا خوف رہا ہو اس لئے آپ نے انہیں واپس کردیا ہو، واللہ اعلم۔
Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah ﷺ went on an expedition, he took Umm Sulaym, and he had some women of the Ansar who supplied water and tended the wounded.
Top