مسند امام احمد - حضرت حارث بن زیاد (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 5502
حدیث نمبر: 1080
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ امْرَأَةٌ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ أَنْ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَفَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَاءَ بِهَا فَأَرْسَلَتْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَفَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَاهُنَافَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَادَفَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي، ‏‏‏‏‏‏وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِي.
منبر بنانے کا بیان
ابوحازم بن دینار بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی ؓ کے پاس آئے، وہ لوگ منبر کے سلسلے میں جھگڑ رہے تھے کہ کس لکڑی کا تھا؟ تو انہوں نے سہل بن سعد سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: قسم اللہ کی! میں جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی کا تھا اور میں نے اسے پہلے ہی دن دیکھا جب وہ رکھا گیا اور جب اس پر رسول اللہ بیٹھے، آپ نے ایک عورت کے پاس۔ جس کا سہل نے نام لیا۔ یہ پیغام بھیجا کہ تم اپنے نوجوان بڑھئی کو حکم دو کہ وہ میرے لیے چند لکڑیاں ایسی بنا دے جن پر بیٹھ کر میں لوگوں کو خطبہ دیا کروں، تو اس عورت نے اسے منبر کے بنانے کا حکم دیا، اس بڑھئی نے غابہ کے جھاؤ سے منبر بنایا پھر اسے لے کر وہ عورت کے پاس آیا تو اس عورت نے اسے آپ کے پاس بھیج دیا، آپ نے اسے (ایک جگہ) رکھنے کا حکم دیا، چناچہ وہ منبر اسی جگہ رکھا گیا، پھر میں نے دیکھا کہ آپ نے اس پر نماز پڑھی اور تکبیر کہی پھر اسی پر رکوع بھی کیا، پھر آپ الٹے پاؤں اترے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا، پھر منبر پر واپس چلے گئے، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا: لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری پیروی کرو اور میری نماز کو جان سکو۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ١٨ (٣٧٧)، والجمعة ٢٦ (٩١٧)، صحیح مسلم/المساجد ١٠ (٥٤٤)، سنن النسائی/المساجد ٤٥ (٧٤٠)، (تحفة الأشراف: ٤٧٧٥)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٩٩ (١٤١٦)، مسند احمد (٥/٣٣٩)، سنن الدارمی/الصلاة ٤٥ (١٢٩٣) (صحیح )
Top