مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 5243
حدیث نمبر: 5243
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ،‏‏‏‏ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ،‏‏‏‏ عَنْ وَاصِلٍ،‏‏‏‏ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ،‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي ذَرٍّ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنَ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ تَسْلِيمُهُ عَلَى مَنْ لَقِيَ صَدَقَةٌ،‏‏‏‏ وَأَمْرُهُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ،‏‏‏‏ وَنَهْيُهُ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ،‏‏‏‏ وَإِمَاطَتُهُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ،‏‏‏‏ وَبُضْعَتُهُ أَهْلَهُ صَدَقَةٌ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ يَأْتِي شَهْوَةً وَتَكُونُ لَهُ صَدَقَةٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ لَوْ وَضَعَهَا فِي غَيْرِ حَقِّهَا أَكَانَ يَأْثَمُ ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ رَكْعَتَانِ مِنَ الضُّحَى،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ:‏‏‏‏ لَمْ يَذْكُرْ حَمَّادٌ الْأَمْرَ وَالنَّهْيَ.
راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا چاہیے
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: ابن آدم کے ہر جوڑ پر صبح ہوتے ہی صدقہ عائد ہوجاتا ہے، تو اس کا اپنے ملاقاتی سے سلام کرلینا بھی صدقہ ہے، اس کا معروف (اچھی بات) کا حکم کرنا بھی صدقہ ہے اور منکر (بری بات) سے روکنا بھی صدقہ ہے، اس کا راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہے، اور اس کا اپنی بیوی سے ہمبستری بھی صدقہ ہے لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو اس سے اپنی شہوت پوری کرتا ہے، پھر بھی صدقہ ہوگا؟ (یعنی اس پر اسے ثواب کیونکر ہوگا) تو آپ نے فرمایا: کیا خیال ہے تمہارا اگر وہ اپنی خواہش (بیوی کے بجائے) کسی اور کے ساتھ پوری کرتا تو گنہگار ہوتا یا نہیں؟ (جب وہ غلط کاری کرنے پر گنہگار ہوتا تو صحیح جگہ استعمال کرنے پر اسے ثواب بھی ہوگا) اس کے بعد آپ نے فرمایا: اشراق کی دو رکعتیں ان تمام کی طرف سے کافی ہوجائیں گی (یعنی صدقہ بن جائیں گی) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد نے اپنی روایت میں امر و نہی (کے صدقہ ہونے) کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ١٣ (٧٢٠)، (تحفة الأشراف: ١١٩٢٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/١٦٧، ١٧٨) (صحیح )
Top