سنن ابو داؤد - ادب کا بیان - حدیث نمبر 4934
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ مِثْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ عَلَى خَيْرِ طَائِرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَسَلَّمَتْنِي إِلَيْهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَأَصْلَحْنَنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى، ‏‏‏‏‏‏فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ.
اس میں ہے ( ان عورتوں نے کہا ) اچھا نصیبہ ہے پھر میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کر دیا، انہوں نے میرا سر دھویا اور مجھے سجایا سنوارا ( میں جان نہیں پا رہی تھی کہ یہ سب کیا اور کیوں ہو رہا ہے ) کہ چاشت کے وقت رسول اللہ ﷺ نے ہی آ کر مجھے حیرانی میں ڈال دیا تو ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کر دیا۔
Narrated Abu Usamah: The tradition mentioned above (No. 4915) has also been transmitted by Abu Usamah in a similar manner through a different chain of narrators. This version has: With good fortune. She (Umm Ruman) entrusted me to them. They washed my head and redressed me. No one came to me suddenly except the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم in the forenoon. So they entrusted me to him.
Top