موذن سے متعلق سنن و مستحبات و مکروہات
1. موذن عاقل ہو، مجنون و مست و ناسمجھ بچے کو اذان و اقامت مکروہ ہے اذان کا اعادہ کریں اقامت کا اعادہ نہ کریں ، اگر سمجھ دار لڑکا ( خواہ قریب البلوغ نہ ہو) اذان دے تو بلا کراہت صحیح ہے لیکن بالغ کی اذان افضل ہے اگر کوئی نشے کی حالت میں اذان دے تو خواہ وہ نشہ مباح ہو تب بھی مکروہ ہے اور اس کا لوٹانا مستحب ہے 2. اذان دینے والا مرد ہو، عورت اور خنثی کی اذان مکروہ تحریمی ہے اس کا اعادہ کرنا چاہئے ورنہ ترک اذان کا گناہ ہو گا 3. موذن صالح اور متقی ہو، فاسق کی اذان مکروہ ہے خواہ وہ عالم ہی ہو مگر اس کا اعادہ نہ کریں ، اگر اس فاسق عالم کے سوا کوئی دوسرا متقی عالم نہ ہو تو امامت اور اذان کے حق میں فاسق عالم جاہل پرہیزگار سے بہتر ہے 4. اذان و اقامت کا سنت طریقہ اور ضروری مسائل جانتا ہو، اور قبلہ و نماز کے وقتوں کو پہنچانتا ہو، تب وہ اذان دینے کے ثواب کا مستحق ہے 5. حدثِ اصغر و اکبر دونوں سے پاک ہونا، جنبی کی اذان مکروہ تحریمی ہے اس لئے اعادہ کریں لیکن اقامت کا اعادہ نہ کریں کیونکہ اقامت کا تکرار شرع میں نہیں آیا اور یہ اذان کا اعادہ بعض کے نزدیک واجب ہے اور بعض کے نزدیک مستحب ہے اور یہی صحیح ہے ، بے وضو کی اذان مکروہ نہیں مگر اس کی عادت ڈال لینا برا ہے اور بے وضو کی اقامت مکروہ ہے لیکن اس کا اعادہ نہ کریں 6. موذن با رعب ہو، لوگوں کے حال پر خبردار رہتا ہو، مہربانی کرتا ہو اور جماعت میں نہ آنے والوں کو تنبیہ کرتا ہو جبکہ اس کو لوگوں سے تکلیف کا خوف نہ ہو 7. ہمیشہ اذان کہی ہو 8. ثواب کے لئے اذان و اقامت کہتا ہو، اس پر اجرت نہ لیتا ہو، لوگ بلا طلب اس کو ساتھ سلوک کر دیں تو جائز ہے ۹. بہتر یہ ہو کہ وہی نماز کا امام ہو اور افضل یہ ہے کہ موذن ہی اقامت بھی کہے ، اگر موذن چلا گیا اور کوئی دوسرا آدمی اقامت کہہ دے تو بلا کراہت جائز ہے ، اگر وہ موجود ہو تو دوسرے آدمی کو اس کی اجازت کے بغیر اقامت کہنا مکروہ ہے جبکہ اس موذن کو ملال ہوتا ہو اور اگر ملال نہ ہو بلکہ وہ اس پر راضی ہو یا اجازت دیدے تو بلا کراہت جائز ہے 10. بلند آواز ہو 11. غلام اور گاؤں میں رہنے والا، جنگل میں رہنے والا، ولد الزنا، نابینا اور وہ شخص جو بعض نمازوں کی اذان دے اور بعض کی نہ دے ان سب کی اذان جائز ہے مگر مکروہِ تنزیہی ہے پس اگر کوئی اور آدمی اذان دے تو اولٰی ہے اگر اندھے کو ساتھ کوئی ایسا آدمی ہو جو نماز کے اوقات صحیح طور پر اس کو بتا دیا کرے تو اس کی اذان آنکھوں والے کی برابر ہے غلام کو اپنے مالک کی اجازت کے بغیر اذان دینا جائز نہیں لیکن صرف اپنے لئے ہو تو اجازت کی ضرورت نہیں 12.اگر اذان و اقامت کے دوران موذن مر گیا یا گونگا ہو گیا یا بھولنے کی وجہ سے رک گیا اور کوئی بتانے والا نہیں یا اس کا وضو ٹوٹ گیا اور وضو کرنے چلا گیا یا بیہوش ہو گیا تو ان پانچ صورتوں میں نئے سرے سے اذان یا اقامت کہنا مستحب ہے خواہ وہی کہے یا کوئی دوسرا آدمی کہے لیکن وضو ٹوٹنے کی صورت میں اولٰی یہ ہے کہ اذان و اقامت کو پورا کر لے اور پھر وضو کو جائے اور نئے سرے سے اس وقت کہے جبکہ اتنی دیر کا وقفہ ہو جائے جو فاصل شمار ہوتا ہو، تھوڑا وقفہ جیسے کھانسنا یا کھنکارنا وغیرہ کی صورت میں نئے سرے سے نہ کہے 13.موذن تکبیر و اقامت کے لئے آدمیوں کا انتظار کرے اور جو ضعیف ہمیشہ جلد آنے والا ہو اس کے لئے رکا رہے اور محلّہ کے رئیس اور بڑے آدمی کا اس کی خصوصیت کی وجہ سے انتظار نہ کرے، لیکن اگر وہ شریر ہو اور اس سے اندیشہ ہو اور وقت میں گنجائش ہو تو اس کا انتظار کر لے، اگر وقت تنگ ہو تو اس کا بھی انتظار نہ کرے 14.اذان و اقامت کی ولایت مسجد بنانے والے کو ہے ، وہ نہ ہو تو اس کی اولاد کو پھر اس کے کنبہ کو ہے ، اگر اہل محلہ نے ایسے شخص کو موذن یا امام بنایا جو بانی کے موذن یا امام سے بہتر ہے تو وہی شخص بہتر ہے 15.ایک شخص کو ایک وقت میں دو مسجدوں میں اذان کہنا مکروہ ہے جس مسجد میں فرض پڑھے وہیں اذان کہے 16.اگر مسجد کے کئی موذن ہوں جب وہ آگے پیچھے آئیں تو جو پہلے آئے اسی کا حق ہے فائدہ: جن موقعوں پر اذان کا لوٹانا واجب ہوتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اذان کو سنت کے مطابق ادا کرنے کے لئے اس کا لوٹانا ضروری ہے
Top