اللّٰہ تعالیٰ کی کتابوں پر ایمان لانا
اللّٰہ تعالیٰ کی کتابوں سے مراد وہ صحیفے ( چھوٹی کتابیں ) اور کتابیں ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں پر نازل فرمائیں ہیں۔یہ صحیفے اور کتابیں بہت سی ہیں جن کی گنتی یقینی طور پر معلوم نہیں۔ان میں سے یہ چار کتابیں مشہور ہیں۔ 1. توریت جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر عبرانی زبان میں نازل کی گئی۔ 2. زبور جو حضرت داؤد علیہ السلام پر سُریانی زبان میں نازل کی گئی۔ 3. انجیل جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر عبرانی زبان میں نازل کی گئی۔ 4. قرآن مجید جو ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر عربی زبان میں نازل کی گئی۔ ان چار کتابوں کے علاوہ کچھ صحیفے ( چھوٹی کتابیں ) حضرت آدم علیہ السلام پر اور کچھ حضرت شیث علیہ السلام پر اور کچھ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور کچھ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئے۔ان کے علاوہ کچھ اور بھی صحیفے ہیں جو بعض دوسرے پیغمبروں پر نازل ہوئے۔ یہ سب کچھ قرآن مجید سے ثابت ہے اور ان کو نہ ماننے والا شخص کافر ہے۔لیکن قرآن مجید سے یہ ثابت ہے کہ موجودہ توریت و زبور و انجیل جو یہودیوں اور عیسٰائیوں کے پاس ہیں اصلی نہیں ہیں۔بلکہ ان لوگوں نے اصل کتابوں کو رد و بدل کر دیا ہے اس لئے ان کے متعلق یہ اعتقاد نہ رکھنا چاہئے کہ یہ اصلی آسمانی کتابیں ہیں بلکہ یہ اعتقاد رکھے کہ یہ اصلی نہیں ہیں اور ان ناموں کی کتابیں اُن انبیاء کرام پر نازل ہوئی تھیں۔قرآن مجید کے نازل ہونے سے وہ کتابیں اور ان کی شریعت منسوخ ہو گئی اور قرآن مجید سب سے آخری کتاب ہے اس کے احکام قیامت تک جاری رہیں گے۔یہ ہر قسم کے رد و بدل(تحریف) سے محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گی۔آسمانی کتابوں میں سب سے افضل قرآن مجید ہے یعنی اس میں ثواب اور اس کا فائدہ مند ہونا سب سے زیادہ ثابت ہے اس کی چند فضیلتیں یہ ہیں۔ 1. اس کا ایک ایک حرف اور ایک ایک لفظ حتیٰ کہ زبر زیر پیش یا شوشہ تک ہر قسم کی کمی بیشی سے قیامت تک محفوظ ہے۔ 2. اس کی چھوٹی سے چھوٹی سورۃ کے مثل بھی کوئی نہیں بنا سکتا۔ 3. اس نے پہلی سب کتابوں اور شریعتوں کے بہت سے احکام منسوخ کر دئے ہیں۔ 4. سب کتابیں اپنے اپنے وقت میں ایک ہی دفعہ نازل ہوئی ہیں لیکن قرآن مجید کو دو فضیلتیں حاصل ہیں۔اول یہ کہ ایک ہی دفعہ میں ماہ رمضان المبارک کو لیلتہ القدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل ہوا، پھر وہاں سے تیئس برس تک ضرورت کے وقت تھورا تھورا نازل ہوتا رہا اور اس طرح سے لوگوں کے دلوں میں اترتا گیا۔یہ سب حکمت الٰہی پر مبنی تھا۔ 5. اس کے احکام ایسے معتدل ہیں کہ قیامت تک ہر زمانہ اور ہر قوم کے لئے مناسب ہیں۔ 6. حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے زمانے سے آج تک تواتر کے ساتھ نقل ہوتا چلا آ رہا ہے جو اس کے یقینی و قطعی ہونے اور تحریف و تبدیل سے محفوظ ہونے کی بین دلیل ہے۔ 7. قرآن مجید ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کے سینوں میں صدر اسلام سے آج تک محفوظ چلا آ رہا ہے اور انشاء اللّٰہ قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے دشمنوں کو کسی وقت اس میں کمی بیشی کرنے کا موقع نہیں مل سکا اور نہ انشاء اللّٰہ قیامت تک مل سکے گا۔
Top