نماز کے اوقات مکروہہ دو قسم کے ہیں
قسم اول
یہ تین وقت ہیں
1. سورج نکلتے وقت، یعنی سورج کا کنارہ ظاہر ہونے سے سورج کے اندازاً ایک نیزہ بلند ہو جانے تک ( اندازاً بیس منٹ)
2. استوائ یعنی ٹھیک دوپہر کا وقت اور وہ نصف النہار شرعی سے زوال تک ہے ، طلوع فجر سے غروبِ آفتاب تک ہر روز جتنا وقت ہو اس کے پہلے نصفِ اول کے ختم پر نصف النہار شرعی شروع ہوتا ہے اس کو ضحوہ کبریٰ بھی کہتے ہیں
3. سورج غروب ہوتے وقت یعنی جب دھوپ کمزور اور پیلی پڑ جائے اور سورج پر نظر ٹھہرنے لگے اس وقت سے آفتاب غروب ہونے تک کا وقت ( اندازاً بیس منٹ)۔ ان تین وقتوں میں کوئی نماز خواہ ادا ہو یا قضا جائز نہیں اور شروع کرنے سے شروع نہیں ہوتی اور اگر پہلے سے شروع کی ہوئی نماز کے ختم ہونے سے پہلے ان تین وقتوں میں سے کوئی وقت داخل ہو جائے تو وہ نماز باطل ہو جاتی ہے لیکن سجدہ تلاوت اور پانچ نمازیں شروع ہو جاتی ہیں
0 اس جنازہ کی نماز جو ان تین وقتوں میں سے کسی وقت میں تیار ہوا ہو بلا کراہت جائز بلکہ افضل ہے اور تاخیر مکروہ ہے
0 جو سجدہ والی آیت ان تین وقتوں میں سے کسی وقت میں تلاوت کی گئی ہو اس کا سجدہ اس وقت جائز ہے مگر مکروہِ تنزیہی ہے اور کراہت کا وقت نکل جانے تک تاخیر کرنا بہتر و افضل ہے
0 اُسی دن کی عصر کی نماز اگرچہ اتنی تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے لیکن اگر اتنا وقت تنگ ہو گیا ہو اور کسی نے ابھی تک عصر نہیں پڑھی تو وہ اس وقت ضرور پڑھ لے اور اگر وقتی عصر کی نماز سورج غروب ہونے سے پہلے شروع کر دی تو اس کا توڑنا جائز نہیں خواہ سورج غروب ہو رہا ہو اور یہ۔فرض ادا ہو جائیں گے
0 نفل نماز خواہ سنتِ موکدہ ہو یا غیر موکدہ کراہتِ تحریمہ کے ساتھ شروع ہو جائے گی اور اُس کو توڑ کر کامل وقت میں ادا کرنا واجب ہے
0 نماز نذر مقید یعنی وہ نماز جسکی انہی تین وقتوں میں سے کسی وقت میں ادا کرنے کی نظر کی گئی ہو
0 وہ سنت و نفل نماز جو ان تین وقتوں میں سے کسی وقت میں شروع کر کے فاسد کر دی گئی ہو۔ یہ دونوں یعنی نماز نذر مقید اور مندرجہ بالا بھی ان وقتوں میں کراہت تحریمی کے ساتھ شروع ہو جائیں گی اور ان کو توڑ کر کامل وقت میں ادا کرنا واجب ہے کہ ان تین وقتوں میں ہر قسم کی نماز و سجدہ ادا کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے سوائے اس دن کی عصر اور اس جنازہ کی نماز کے جو اسی وقت لایا گیا ہو
قسم دوم
یہ وہ اوقات ہیں جن میں صرف نوافل کا قصداً پڑھنا اور نمازِ واجب لغیرہ کا ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے پس سوائے سنتِ فجر کے ہر قسم کی سنتیں اور نفل اگرچہ تحیتہ المسجد اور تحیتہ الوضو ہی ہوں اور نماز نذرِ مقید ہو یا مطلق، ہر دوگانہ طواف اور سجدۂ سہو جو ان نمازوں میں پیش آئے جن کا ادا کرنا ان وقتوں میں مکروہ ہے جس نفل نماز یا واجب لغیرہ کو مستحب یا مکروہ وقت میں شروع کر کے پھر توڑ دیا ہو اگرچہ وہ صبح کی سنتیں ہوں ان سب کا ان وقتوں میں ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے اور ان کو توڑ دینا اور دوسرے غیر مکروہ وقت میں ادا کرنا واجب ہے اور ان کے علاوہ باقی سب نمازیں یعنی پنج وقتہ فرض نمازیں ، نمازِ واجب لعینہ یعنی نمازِ وتر، نماز جنازہ، سجدہ تلاوت ادا و قضا بلا کراہت جائز ہیں وہ اوقات یہ ہیں :
0 طلوع فجر یعنی صبح صادق سے نماز فجر ادا کرنے سے پہلے کا وقت اس میں صبح کی دو رکعت سنتِ موکدہ کے سوا ہر قسم کی نفل نماز اور واجب لغیرہ قصداً ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے ۔
0 فجر کے فرضوں کے بعد سے سورج نکلنے سے لحظہ بھر پہلے تک کا وقت
0 عصر کی فرض نماز کے بعد سے سورج کے متغیر ہونے سے لحظہ بھر پہلے تک کا وقت
0 سورج غروب ہونے کے بعد سے مغرب کی فرض نماز شروع ہونے سے پہلے کا وقت، تاکہ مغرب کی نماز میں تاخیر نہ ہو جائے ، تھوڑی تاخیر یعنی دو رکعت سے کم فاصلہ مکروہ نہیں اور دو رکعت کی مقدار یا اس سے زیادہ لیکن ستاروں کے گتھنے سے پہلے تک تاخیر مکروہِ تنزیہی ہے اور اس کے بعد ستاروں کے گتھنے (بکثرت نمودار ہونے) تک تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے
0 جب جمعہ کے روز امام خطبہ کے لئے حجرہ سے نکلے یا جہاں حجرہ نہ ہو اپنی جگہ سے خطبہ کے منبر پر چڑھنے کے لئے کھڑا ہو اُس وقت سے فرضِ جمعہ ختم ہونے تک یعنی جب امام خطبہ کے لئے کھڑا ہو اُس وقت سے لے کر عین خطبہ کے وقت خواہ پہلا خطبہ ہو یا دوسرا یا ان کا درمیانی وقفہ ہو، اور فرض نماز جمعہ شروع ہونے سے ختم ہونے تک کا وقت اس وقت جمعہ کی سنتیں پڑھنا بھی مکروہِ تحریمی ہی البتہ اگر سنتیں امام کے کھڑے ہونے سے پہلے شروع کر دی تھیں تو ان چار رکعتوں کو پورا کر لے یہی صحیح ہے ، جمعہ کے علاوہ ہر خطبے کا بھی یہی حکم ہے
0 جب فرض نمازوں کی تکبیر و اقامت ہو جائے لیکن صبح کی دو رکعت سنتوں کے لئے یہ حکم ہے کہ اگر جماعت فوت ہونے کا خوف نہ ہو اگرچہ قعدہ ہی میں شریک ہو جائے تو سنت فجر پڑھنا جائز ہے ۔ لیکن جماعت کی صف سے دور پڑھے اور اگر جماعت میں شامل ہونا ممکن نہ ہو تو ان سنتوں کو ترک کر کے جماعت میں شامل ہو جائے
0 جب کسی نماز کا وقت تنگ ہو جائے تو اس وقت کے فرض کے سوا اور سب نمازیں مکروہِ تحریمی ہیں وقت کی تنگی سے مراد مستحب وقت کی تنگی ہے
0 عیدین کی نماز سے پہلے گھر و مسجد و عیدگاہ میں نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے اور عیدین کی نماز کی بعد مسجد و عیدگاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے گھر میں پڑھنا مکروہ نہیں یہی اصح ہے
0 عرفات میں جب شرائط کے ساتھ ظہر اور عصر دو نمازوں کو جمع کرے تو اُن کے فرضوں کے درمیان میں نفل و سنت پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اور بعد میں بھی مکروہ ہے اس لئے کہ عصر کی نماز کے بعد نفل مکروہ ہیں ، اسی طرح جب مزدلفہ میں نمازِ مغرب و عشاء کو جمع کرے تو ان کے درمیان میں بھی نمازِ نفل و سنت مکروہِ تحریمی ہے لیکن یہاں بعد میں مکروہ نہیں اس لئے مزدلفہ میں مغرب و عشاء کی سنتیں و وتر عشاء کے فرضوں کے بعد پڑھے
0 پیشاب یا پاخانہ یا دونوں کی حاجت کے وقت یا ریح کے غلبہ کو روک کر کوئی نماز پڑھنا خواہ فرض ہو یا نفل مکروہِ تحریمی ہے ، اسی طرح جب کھانا حاضر ہو اور نفس اس کی طرف راغب ہو، اس وقت نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اسی طرح اگر کوئی اور سبب پایا جائے جس کی وجہ سے نماز کے افعال کی طرف سے دل ہٹنے اور خشوع میں خلل پڑے اور وہ اسے کو دفع کر سکتا ہو تو اس کو دور کئے بغیر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے لیکن اگر وقت جاتا ہو تو نماز پڑھ لے اور پھر دوسرے وقت میں لوٹا لے
0 دو وقت ایسے ہیں جن میں صرف وقتی نماز کا ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے ، اول مغرب کی فرض نماز میں بلا عذر ستارے گتھنے ( خوب نمودار ہونے) تک تاخیر کرنا، دوم عشاء کی فرض نماز بلا عذر آدھی رات کے بعد پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے