اسلام کا دوسرا رکن نماز ہے اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کا ایک خاص طریقہ جس کو اللّٰہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے واسطے سے ہم کو سکھایا ہے اس کو نماز کہتے ہیں۔ عقائد کی درستی کے بعد بدنی عبادتوں میں نماز سب سے افضل و عمدہ عبادت ہے ، اور یہ فرضِ محکم اور اور اسلام کا رکنِ اعظم ہے ۔ نماز ہر عاقل و بالغ مسلمان مرد و عورت پر خواہ وہ آزاد ہو یا غلام فرضِ عین ہے ، اس کا منکر کافر ہے اور اس کا چھوڑ دینا حرام اور بہت سخت گناہ ہے ۔ ایک وقت کی نماز بھی جان بوجھ کر چھوڑ دینے والا فاسق ہے ۔ یہ خالص بدنی عبادت ہے ، کسی حالت میں بھی کوئی شخص کسی دوسرے کی طرف سے ادا نہیں کر سکتا اور زندگی میں نماز کے بدلے میں کچھ مال و فدیہ کے طور پر ادا کرنا بھی جائز نہیں ، البتہ مرتے وقت قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کے لئے وصیت کرنی چاہئے اور وارث اس کے ترکہ میں سے ادا کریں اور بغیر وصیت بھی وارث اس کی طرف سے دیدے تو قبول و عفو کی امید ہے ۔ پانچ وقت کی نمازیں فرضِ عین ہیں ، ( وقتوں کی تفصیل آگے آتی ہے ) جب بچہ سات برس کا ہو جائے اور آٹھویں میں لگ جائے تو اس کو نماز سکھانا اور پڑھوانا اس کے ولی سرپرست پر واجب ہے اور جب دس برس کا ہو جائے اور گیارہویں میں لگ جائے تو سختی سے نماز پڑھوانا واجب ہے ۔ سب نیک کاموں کا کرنا اور برائیوں سے بچنا اِسی عمر سے سکھانا چاہئے البتہ روزہ اُس وقت رکھوایا جائے جب بچے کو اس کی قوت حاصل ہو جائے۔