2. پونچھنا تلوار، چھری، چاقو، آئینہ وغیرہ جن پر صیقل ( جلا) کیا ہوا ہو یعنی زنگ نہ ہو اور کھردری بھی نہ ہوں ، یہ چیزیں جس طرح دھونے سے پاک ہو جاتی ہیں اسی طرح اگر کپڑے یا پتے یا مٹی وغیرہ سے اس قدر پونچھ لی جائیں کہ نجاست کا اثر بالکل جاتا رہے تو پاک ہو جاتی ہیں خواہ نجاست تر ہو یا خشک اور جسم دار ہو یا بے جسم، لیکن اگر وہ چیز کھردری یا ابھرے ہوئے نقش والی یا زنگ والی ہو تو پونچھنے سے پاک نہیں ہو گی بلکہ اس کا دھونا فرض ہے
3. ملنا منی اگر کپڑے پر لگ جائے اور تر ہو تو دھونا واجب ہے اور اگر خشک ہو گئی ہے تو مل کر جھاڑ دینا کافی ہے یہی اصح ہے مرد و عورت سب کی منی کا یہی حکم ہے ، دیگر جانوروں کی منی دھونے سے ہی پاک ہوں گی یہی صحیح ہے۔ اگر منی بدن کو لگ جائے تو بغیر دھوئے بدن پاک نہ ہو گا خواہ تر ہو یا۔خشک، اسی پر فتویٰ ہے
4. چھیلنا اور رگڑنا اگر موزہ، جوتی، بستر بند وغیرہ پر جسم دار نجاست لگ جائے جیسے پاخانہ، گوبر وغیرہ اگر نجاست خشک ہو جائے تو چھیلنے یا رگڑنے سے پاک ہو جائے گا بشرطیکہ نجاست کا جسم اور اثر جاتا رہے۔ رگڑنا خواہ زمین پر ہو یا ناخن، لکڑی، پتھر وغیرہ سے ہو اور اگر نجاست تر ہے تو بغیر دھوئے وہ موزہ وغیرہ پاک نہ ہو گا اور امام ابو یوسف کے نزدیک اگر اچھی طرح پونچھ دیا جائے کہ اس نجاست کا کچھ اثر رنگ و بو باقی نہ رہے تو پاک ہو جائے گا اسی پر فتویٰ ہے ، اگر وہ نجاست جسم دار نہ ہو جیسے شراب، پیشاب وغیرہ تو اگر اس میں مٹی مل جائے یا اس پر مٹی یا ریت یا راکھ وغیرہ ڈال کر رگڑ ڈالیں اور اچھی طرح سے پونچھ دیں تو پاک ہو جائے گا یہی صحیح ہے اور اسی پر فتویٰ ہے۔ کپڑا اور بدن چھیلنے یا رگڑنے سے پاک نہیں ہوتا، سوائے کپڑے پر۔منی لگنے کے کہ وہ رگڑنے سے پاک ہو جاتا ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا
5. خشک ہو جانا خشک ہو جانا اور اس کا اثر دور ہو جانا، زمیں خشک ہو جانا اور نجاست کا اثر ( رنگ و بو) دور ہو جانے سے نماز کے واسطے پاک ہو جاتی ہے۔ تیمم کے واسطے پاک نہیں ہوتی، دھوپ یا آگ یا ہوا سے خشک ہونے یا سایہ میں خشک ہونے کا یکساں حکم ہے ، جو چیزیں زمین پر قائم ہیں جیسے دیواریں ، درخت گھاس وغیرہ جب تک وہ زمین پر کھڑے ہیں ان سب کا یہی حکم ہے جو زمین کے پاک ہونے کا ہے۔ جس کنواں میں ناپاک پانی ہو اگر وہ کنواں بالکل خشک ہو جائے تو پاک ہو جائے گا
6. آگ سے جل جانا گوبر، پاخانہ وغیرہ کوئی نجاست اگر جل کر راکھ ہو جائے تو اس کی طہارت کا حکم ہو گا اسی پر فتویٰ ہے ، ان کا دھواں بھی پاک ہے اگر راکھ یا دھواں روٹی میں لگ جائے تو کچھ حرج نہیں روٹی پاک ہے۔ نجس مٹی سے برتن بنائے جائیں پھر وہ آؤے ( آگ) میں پک جائیں تو پاک ہو جائیں گے۔ نجس چاقو چھری یا مٹی تانبہ وغیرہ کے برتن اگر دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دئے جائیں۔تو پاک ہو جاتے ہیں
7. حالت کا بدل جانا شراب جب سرکہ بن جائے تو پاک ہے۔ اگر پکی ہوئی روٹی یا لہسن پیاز کو شراب میں ڈال دیا جائے پھر وہ شراب سرکہ بن جائے یا اس روٹی یا لہسن وغیرہ کو جو شراب سے تر ہو گئی ہو سرکہ میں ڈال دیا جائے اور اس میں شراب کی بو ( اثر) وغیرہ باقی نہ رہے تو وہ روٹی پیاز وغیرہ پاک ہو جائے گی نجس تیل وغیرہ صابن میں ڈالا جائے تو اس کے پاک ہونے کا فتویٰ دیا جائے گا، اس لئے کہ اس کی ماہیت تبدیل ہو گئی، ناپاک زمین کی مٹی اوپر کی نیچے اور نیچے کی اوپر کر دینے سے پاک ہو جاتی ہے ، پاخانہ جب مٹی بن جائے تو پاک ہو جاتا ہے
8. چمڑے کا دباغت سے پاک کرنا۔آدمی اور خنزیر کے سوا ہر جاندار کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے آدمی کی کھال احتراماً دباغت نہیں کی جاتی لیکن اگر دباغت کی جائے گی تو پاک ہو جائے گی مگر اس سے نفع لینا احترام کی وجہ سے جائز نہیں۔ دباغت کی دو قسمیں ہیں اول حقیقی جو دوائی اور چونے ، پھٹکڑی، ببول کے پتے وغیرہ سے کی جاتی ہے۔ دوم حکمی جو مٹی لگا کر یا دھوپ یا ہوا میں سکھا کر۔کے کی جاتی ہے دونوں قسم کی دباغت سے چمڑا پاک ہو جائے گا
۹. جانوروں کے گوشت پوست کو ذبح کر کے پاک کرنا حلال جانوروں کا گوشت پوست ذبح کرنے سے پاک ہو جاتا ہے اسی طرح خون کے سوا اس کے تمام اجزا ذبح سے پاک ہو جاتے ہیں۔ یہی صحیح ہے بشرطیکہ کہ ذبح کرنے والا شخص شرعاً اس کا اہل ہو۔ حرام جانوروں کا گوشت ذبح سے پاک نہیں ہوتا یہی صحیح ہے
10. کنوئیں کا پانی نکال کر پاک کرنا اس کی تفصیل الگ بیان کی گئی ہے۔