جبیرہ و عصابہ پر مسح کرنے کا بیان
1. جبیرہ ان کپھچیوں کو کہتے ہیں جو لکڑی یا بانس یا نسرل وغیرہ سے چیر کر ٹوٹی ہوئی ہڈی کو درست کرنے کے لئے باندھتے ہیں اور عصابہ کپڑے کی پٹی( یا مرہم کا پھایہ وغیرہ) جو پھوڑے پھنسی دنبل اور زخم وغیرہ پر باندھتے ہیں 2. جب زخم کو پانی سے دھونے سے نقصان ہو اور زخم پر مسح کرنا بھی نقصان کرے تو اس پٹی یا پھایہ پر مسح کرنا جائز ہے لیکن اگر پانی سے دھونا نقصان نہ کرے تو دھونا ضروری ہے ، اور اگر پانی سے دھونا نقصان کرے اور مسح نقصان نہ کرے تو زخم پر مسح کرنا واجب ہے ، اگر لکڑی یا پٹی کے کھولنے یا پھایہ کے اکھاڑنے سے نقصان پہنچے یا سخت تکلیف ہوتی ہو تو اس لکڑی یا پٹی یا پھایہ پر مسح کرنا جائز ہے ، جس شخص کو پٹی کھولنے میں اس وجہ سے ضرر ہو کہ وہ ایسی جگہ ہے کہ پھر ان کو خود نہیں باندھ سکتا نہ اس کے پاس کوئی اور باندھنے والا ہے وہ شخص بھی اس پر مسح کرے 3. اگر ٹھنڈے پانی سے دھونا نقصان کرتا ہو اور گرم پانی سے دھونا نقصان نہ کرتا ہو تو گرم پانی سے دھونا لازمی ہے ، اور اس کو مسح جائز نہیں 4. اگر جبیرہ و عصابہ پر مسح کرنے سے ضرر ہو تو بالاجماع ترک جائز ہے اور اگر ضرر نہ ہو تو ترک ناجائز ہے کیونکہ ان پر مسح فرض ہے اس پر فتویٰ ہے 5. جبیرہ و عصابہ کی ساری پٹی پر مسح کریں خواہ اس ساری کے نیچے زخم نہ ہو یعنی جس قدر زخم کے مقابل ہیں اور جس قدر صحیح بدن کے مقابل ہیں سب پر مسح کریں اگر اکثر جبیرہ پر یعنی آدھے سے زیادہ مسح کر لیا تو کافی ہے ، اسی پر فتویٰ ہے ، پٹی کے دونوں بندشوں کے درمیان ہاتھ یا کوہنی یا بدن کی کوئی اور جگہ جو کھلی رہ جاتی ہے۔ اس پر بھی مسح کرنا کافی ہے یہی اصح ہے اسی پر فتویٰ ہے 6. مسح اسی طرح کرے جس طرح موزوں پر کیا جاتا ہے یعنی انگلیوں کو۔بھگو کر پٹی پر پھیرے مسح ایک ہی دفعہ کافی ہے 7. جبیرہ و عصابہ پر مسح کرنا اس کے نیچے کہ بدن کے دھونے کے حکم۔میں ہے ، مسحِ موزوں کی طرح خلیفہ اور بدل نہیں ہے جبیرہ و عصابہ کے مسح اور موزے کے مسح میں فرق جبیرہ وعصابہ کا مسح موزے کے مسح سے بیس احکام میں مخالف ہے 1. یہ بدل و خلیفہ نہیں ، اور مسح موزہ دھونے کا بدل و خلیفہ ہے ، 2. اس کے لئے مدت مقرر نہیں ، 3. اگر پہلے جبیرہ و عصابہ کو بدل ڈالے تو دوسرے پر مسح کو لوٹانا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے ، 4. اگر اوپر نیچے دو جبیرہ بندھے ہوں اور ایک کو کھول ڈالے تو دوسرے پر۔مسح لوٹانا واجب نہیں مستحب ہے 5. جبیرہ والے پاؤں کو مسح کرے اور دوسرے پاؤں کو دھو لے بخلاف موزہ کہ اگر صرف ایک پاؤں میں موزہ ہو تو دونوں کو دھونا فرض ہے ایک پر مسح جائز نہیں ، 6. جبیرہ کا طہارت پر باندھنا شرط نہیں ، 7. اگر جبیرہ پر مسح ضرر کرے تو ترک جائز ہے ، 8. جبیرہ کا مسح عذر میں جائز ہے بلا عذر جائز نہیں ، ۹. حدث وجنابت یعنی غسل میں بھی جبیرہ پر مسح جائز ہے ، 10. اگر جبیرہ زخم اچھا ہو جانے پر گر جائے تو مسح باطل ہو جائے گا ورنہ نہیں ، 11. جبیرہ کے مسح میں نیت بالاتفاق شرط نہیں ، موزہ کی نیت کے بارے میں اختلاف ہے ، 12. زخم اچھا ہونے پر جبیرہ گر پڑے تو صرف اسی جگہ کا دھونا لازم ہے ، 13. اگر جبیرہ میں مسح کرنے کے بعد کسی طرح پانی داخل ہو جائے تو مسح۔باطل نہ ہو گا موزہ کا مسح باطل ہو جائے گا 14. ٹوٹے ہوئے عضو پر جبیرہ باندھ کر مسح کرنا جائز ہے اگرچہ وہ عضو تیں انگل سے کم باقی رہا ہو، مسح موزہ میں تین انگل کی مقدار کا باقی رہنا شرط ہے ، 15. بعض روایات میں جبیرہ و عصابہ کے مسح کا ترک جائز ہے ، 16. جبیرہ و عصابہ کا پاؤں میں ہونا شرط نہیں ، 17. جبیرہ و عصابہ میں اکثر حصہ کا مسح شرط ہے موزہ میں تین انگل کی مقدار شرط ہے 18. جب عضو ماؤف کو مسح نہ کر سکے تب جبیرہ کا مسح صحیح ہے ، 1۹. مسح جبیرہ و عصابہ فرض عملی ہے اور موزہ کا مسح رخصت و جائز ہے ، 20. مسح جبیرہ کی مدت معین نہیں کیونکہ وہ دھونے کی مثل ہے اور جب تک وہ زخم وغیرہ اچھا نہ ہو مسح کرے گا اور تندرستوں کی امامت کرے گا بخلاف۔صاحب عذر کے اور مسح موزہ کی مدت معین ہے
Top