کنواں ٹھہرے ہوئے پانی اور چھوٹے حوض کے حکم میں آتا ہے۔جن چیزوں کے چھوٹے حوض میں واقع ہونے سے اس حوض کا پانی ناپاک ہو جاتا ہے انہی چیزوں کے کنوئیں میں واقع ہونے سے کنوئیں کا پانی ناپاک ہو جاتا ہے لیکن اگر کنوئیں کا محیط ( گولائی) شرعی اڑتالیس گز ہو تو بڑے حوض کے حکم میں ہے مگر ایسا کنواں شازونادر ہی ہوتا ہے۔ چھوٹے کنوئیں کا پانی پاک ہو سکتا ہے بخلاف دوسرے قلیل پانی (چھوٹے حوض وغیرہ) کے کہ وہ پاک نہیں ہوتا۔جب تک جاری یا کثیر نہ ہو جائے۔کنوئیں میں گرنے والی چیزیں تین قسم پر ہیں۔
1. جن سے کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جائے۔
2. جن سے سارا پانی ناپاک نہیں ہوتا بلکہ تھوڑا پانی نکال دینے سے کنواں۔پاک ہو جاتا ہے۔
3. جن سے کنواں بالکل ناپاک نہیں ہوتا۔
جن سے کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جائے
1. اگر کنوئیں میں نجاستِ غلیظہ یا خفیفہ گر جائے تو تمام پانی ناپاک ہو جائے گا خواہ وہ نجاست تھوڑی ہو یا بہت۔اور خواہ کسی چیز کے ساتھ لگ کر گری ہو یا صرف نجاست گری ہو ہر حال میں کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جائے گا 2. جس جانور میں بہتا ہوا خون ہوتا ہو اور وہ خشکی کا رہنے والا ہو۔ اگر وہ کنوئیں میں گر جائے تو اس کے تین درجہ ہیں۔
اول: بکری یا اس کی مثل
دوم: بلی اور اس کی مثل۔
سوم: چوہا اور اس کی مثل۔
پس جو جانور بکری کے برابر یا اس سے بڑے ہوں وہ بکری کے حکم میں ہیں۔ ایسے کسی جانور کے کنوئیں میں گر کر مر جانے سے کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جاتا ہے۔اگرچہ وہ پھولا یا پھٹا نہ ہو۔اور اگر مر کر پانی میں گرے تب بھی یہی حکم ہے۔جو جانور بلی کے برابر یا اس سے بڑے ہوں مگر بکری سے چھوٹے ہوں وہ بلی کے حکم میں ہیں اور جو جانور چوہے کے برابر یا اس سے بڑے ہوں مگر بلی سے چھوٹے ہوں وہ چوہے کے حکم میں ہیں۔ان دونوں قسم کے جانوروں میں سے کوئی جانور کنوئیں میں گر کر مر جائے یا باہر سے گر کر مرے تو جب تک پھول یا پھٹ نہ جائے اس وقت تک کنوئیں کا تمام پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ بلکہ کچھ حصہ ناپاک ہوتا ہے جس کی تفصیل آگے آتی ہے اور جب پھول جائے یا پھٹ جائے تو تمام پانی ناپاک ہو جاتا ہے۔اسی طرح اس کے بال یا پاؤں یا دم یا کوئی اور حصۂ جسم جدا ہو کر کنوئیں میں گر پڑے یا کنوئیں میں گرتے وقت کٹ جائے تو اس کے گرتے ہی تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔ پھولنے کی پہچان یہ ہے کہ پانی میں رہ کر اس کا جسم اصلی حجم سے بڑھ جائے اور پھٹنے کی پہچان یہ ہے کہ اس کے بال گر گئے ہوں یا جسم پھٹ گیا ہو۔ باہر سے پھول کر یا پھٹ کر گرنے کا بھی یہی حکم ہے۔ اگر کنوئیں سے مرا ہوا چوہا یا کوئی اور جانور نکلا اور یہ معلوم نہیں کہ کب گرا ہے تو فتویٰ اسی پر ہے کہ جب دیکھا جائے اس وقت سے کنواں ناپاک سمجھا جائے گا۔اس سے پہلے کے نماز و وضو سب درست ہے لیکن احتیاط اس میں ہے کہ اگر وہ جانور ابھی پھولا یا پھٹا نہیں تو جن لوگوں نے اس کنوئیں سے وضو کیا ہے وہ دن رات کی نمازیں دہرائیں اور اس پانی سے جو کپڑے دھوئے ہیں ان کو پھر سے دھونا چاہئے اور اگر پھول گیا ہو یا پھٹ گیا ہو تو تین دن رات کی نمازیں دہرانا چاہیے۔البتہ جن لوگوں نے اس پانی سے وضو نہیں کیا وہ نہ دہرائیں
جن سے کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جائے
3. دو بلیاں ایک بکری کے حکم میں ہیں۔ تین چوہے ایک بلی کے حکم میں اور۔ چھ چوہے ایک بکری کے حکم میں ہیں
4. بڑا سانپ یا گرگٹ یا مینڈک۔ بڑی چیچڑی اور بڑی چھپکلی اگر خون والے۔ ہوں تو چوہے و بلی کے حکم میں ہیں
5. خنزیر کے گرنے سے تمام پانی ناپاک ہو جائے گا خواہ مر جائے یا زندہ نکل آئے اور خواہ اس کا منھ پانی تک پہنچے یا نہ پہنچے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور جانور گرے اور زندہ نکل آئے۔ اگر اس کے جسم پر نجاست کا ہونا معلوم ہے تو سارا پانی ناپاک ہو جائے گا ورنہ نہیں۔ اگر نجاست تو جسم پر نہیں لیکن اس کا منہ پانی تک پہنچا تو اس کے جھوٹے کا اعتبار ہو گا اگر اس کا جھوٹا پاک ہے تو پانی پاک ہے اگر اس کا جھوٹا ناپاک ہے تو پانی بھی ناپاک ہو جائے گا اور اگر اس کا جھوٹا مشکوک ہے تو پانی بھی مشکوک ہے اور جھوٹے مشکوک کا بھی تمام پانی نکالا جائے گا اور مکروہ ہے تو پانی بھی مکروہ ہے پس اس سے بیس ڈول نکالنا مستحب ہے اور اگر زندہ نکل آیا اور اس کا منہ پانی تک نہیں پہنچا تو جب تک ان کے پیشاب یا پاخانہ نہ کر دینے کا یقین نہ ہو جائے کنواں ناپاک نہیں ہو گا( لیکن اکثر اس کا قوی امکان ہے اس لئے جن جانوروں کے پیشاب و پاخانہ سے پانی ناپاک ہو جاتا ہے ان کے پیشاب و پاخانہ کر دینے کے گمان کی وجہ سے احتیاطاً سارا پانی ناپاک ہو جاتا ہے ان کے پیشاب و پاخانہ کر دینے کے گمان کی وجہ سے احتیاطاً سارا پانی نکالنا ہی مناسب ہے )
6. مسلمان میت اگر غسل سے قبل کنوئیں میں گر پڑے تو کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جائے گا اور اگر غسل کے بعد گرے تو کنواں ناپاک نہیں ہو گا۔ کافر کی میت غسل سے قبل گرے یاغسل کے بعد۔ ہر حال میں تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔ اگر زندہ آدمی بوڑھا یا جوان یا بچہ مرد یا عورت کنوئیں میں گر کر مر جائے تب۔ بھی تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔
7. ہر جاندار کا بچہ اپنے بڑے کا حکم رکھتا ہے
8. اونٹ یا بکری کی مینگنیاں اگر کنوئیں میں کثیر مقدار میں گریں تو تمام پانی ناپاک ہو جائے گا ورنہ نہیں۔ کثیر وہ ہیں جن کو عرف عام میں کثیر کہیں یا دیکھنے والا کثیر سمجھے اور صحیح یہ ہے کہ اگر ان سے کوئی ڈول خالی نہ جائے تو کثیر ہیں ورنہ قلیل۔ تر یا خشک سالم یا ٹوٹی ہوئی گوبر یا لید یا مینگنی۔ سب کا ایک ہی حکم ہے۔
۹. مرغی۔ بطخ اور مرغابی کی بیٹ سے تمام پانی ناپاک ہو جاتا ہے
وہ صورتیں جن سے تھوڑا پانی نکالا جاتا ہے اور سارا کنواں ناپاک نہیں ہوتا
1. اگر چوہا یا اس کے مثل چڑیا وغیرہ جانور کنوئیں میں گر کر مر جائیں یا مرا ہوا گرے لیکن پھولے یا پھٹے نہیں تو بیس سے تیس ڈول نکالے جائیں یعنی تیس ڈول وجوب کے طور پر اور تیس ڈول استحباب کے طور پر نکالے جائیں۔ دو چوہوں کا بھی یہی حکم ہے بڑی چیچڑی اور بڑی چھپکلی وغیرہ جن میں بہتا۔ خون ہوتا ہے چوہے کے حکم میں ہے
2. بلی یا اس کے مثل کوئی جانور مثلاً کبوتر یا بطخ وغیرہ گر کر مر جائے یا مرا ہوا گر جائے مگر پھولا یا پھٹا نہ ہو تو چالیس سے پچاس یا ساٹھ ڈول نکالے جائیں یعنی چالیس وجوباً اور پچاس یا ساٹھ ڈول استحبابا نکالے جائیں یہی حکم ایک بلی اور ایک چوہے کے گرنے پر ہے جن صورتیں میں کنواں بالکل ناپاک نہیں ہوتا۔
1. پاک چیز کے کنوئیں میں گر جانے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا
2. مسلمان کی لاش نہلانے کے بعد کنوئیں میں گر جائے تو پانی ناپاک نہیں ہو گا بشرطیکہ جسم پر نجاست نہ ہو اور لاش پھولی یا پھٹی نہ ہو
3. شہید نہلانے سے پہلے بھی گر جائے تو کنواں ناپاک نہ ہو گا بشرطیکہ جسم پر خون کے علاوہ کوئی اور نجاست نہ ہو اور اس کا خون بہنے کی مقدار تک پانی میں نہ ملے
4. زندہ آدمی کنوئیں میں گر جائے اور پھر زندہ نکل آئے یا ڈول وغیرہ نکالنے کے لئے کنوئیں میں غوطہ لگائے تو اگر اس کے کپڑے اور جسم پر نجاست ہونے کا یقین یا گمان غالب نہ ہو اور پانی سے استنجا کئے ہوئے ہے تو خواہ کافر ہو یا مسلمان مرد یا عورت جنبی ہو یا غیر جنبی کنواں پاک ہے اگر شک ہو کہ کپڑا پاک ہے یا ناپاک تب بھی کنواں پاک ہے لیکن دل کی تسلی کے لئے بیس یا تیس ڈول نکال دینا مستحب ہے۔اور اگر اس کے بدن یا کپڑے پر نجاست لگی ہو۔تو کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔کافروں کا جسم اور کپڑا عموماً ناپاک ہی رہتا ہے اور نجاست حکمی سے کافر بالعموم پاک نہیں ہوتا تو اگر وہ کنوئیں میں اترنے سے پہلے نہا لے اور پاک کپڑے باندھ کر کنوئیں میں اترے تو کنواں پاک ہے اگر نہ نہائے اور اپنے انہی مستعمل کپڑوں سمیت کنوئیں میں اترے یا گر جائے تو تمام پانی ناپاک ہونے کا حکم دیا جائے گا( اور یہی حکم غیر محتاط بے نمازی مسلمان کے لئے ہونا چاہیے )
5. خنزیر کے سوا سب جانوروں کی خشک ہڈی بال یا ناخن گر جانے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا لیکن اگر اس میں گوشت یا چکنائی لگی ہو تو تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔آدمی کا گوشت یا کھال ناخن کی مقدار سے کم گر جائے تو کنواں ناپاک نہیں ہو گا۔ناخن کے برابر یا اس سے زیادہ گر جائے تو کنواں ناپاک ہو جائے گا۔
6. خنزیر کے علاوہ کسی اور جانور کے پانی میں گر کر زندہ نکل آنے سے کنواں پاک ہے بشرطیکہ اس کا جسم پاک ہو اور منہ پانی تک نہ پہنچے لیکن عموماً جانوروں کا جسم ناپاک رہتا ہے اور منہ کا لعاب پانی میں لگنے کا قوی امکان ہے نیز خوف و دہشت کی وجہ سے پیشاب و پاخانہ کر دینے کا بھی قوی امکان ہے اس لئے سارے پانی کے ناپاک ہونے کا حکم دینا چاہئے۔ اگر منہ پانی تک پہنچے تو ان کر جھوٹے کا اعتبار ہو گا
7. طاہر و مطہر مکروہ پانی یا مستعمل پانی کنوئیں میں گر جائے تو کنواں۔ناپاک نہ ہو گا
8. مرغی بطخ یا مرغابی کے علاوہ کسی اور پرندے کا پیشاب یا بیٹ کنوئیں میں گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا
۹. اونٹ یا بکری وغیرہ کی مینگنی تر ہو یا خشک سالم ہو یا ٹوٹی ہوئی۔ گوبر ہو یا لید تھوڑی مقدار میں کنوئیں میں گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا اور تھوڑی مقدار یہ ہے کہ ہر دفعہ ڈول نکالنے میں گوبر مینگنی وغیرہ وغیرہ ساتھ نہ آئے یہی صحیح ہے۔
10. اگر زندہ چوہا وغیرہ کنوئیں میں سے نکلے تو بیس ڈول نکالنا افضل ہے۔ اگر بلی اور آزاد مرغی وغیرہ زندہ نکلے تو تیس تا چالیس ڈول نکالنا مستحب ہے بکری وغیرہ گرے تو بیس ڈول نکالے یہ سب اطمینانِ قلب کے لئے ہے وجوب کے لئے نہیں ہے پس اگر کچھ بھی نہ نکالے تب بھی وضو جائز ہے مستحب ڈول بیس سے کم نہ نکالے یہی افضل ہے
11. جن جانوروں میں بہتا ہوا خون نہ ہو جیسے مکھی مچھر وغیرہ ان کے پانی میں گر کر مر جانے یا مرا ہوا گر جانے یا پھول یا پھٹ جانے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا۔اس سے وضو اور غسل درست ہے لیکن ان کا پینا یا کھانے میں استعمال کرنا مکروہِ تحریمی ہے