غسل فرض ہونے کے اسباب
1. جنابت 2. حیض 3. نفاس حیض و نفاس کی تفصیل آگے الگ بیان میں درج ہے اور جنابت کی تفصیل یہ ہے جنابت کے دو سبب ہیں پہلا سبب منی کا شہوت سے کود کر بغیر دخول کے نکلنا خواہ چھونے سے ہو یا دیکھنے سے یا کسی خیال و تصور سے یا احتلام یا جلق ( یعنی ہاتھوں سے حرکت دے کر) سے نکلے سوتے میں یا جاگتے میں۔ حالت ہوش میں ہو یا بیہوشی میں۔ مرد سے نکلے یا عورت سے۔ ان سب سورتوں میں اس پر غسل فرض ہو جائے گا۔ اگر کوئی مرد یا عورت سو کر اٹھے اور اگر جسم یا کپڑے پر تری دیکھے تو اگر اس کو احتلام یاد ہو تو اس پر غسل فرض ہو گا اور اگر احتلام یاد نہ ہو مگر منی کا یقیں ہو تو بھی غسل فرض ہے۔ اور ندی کا یقین ہو تو غسل فرض نہیں۔اگر مرد یا عورت سو کر اٹھے اور احتلام اور لذت یاد ہے لیکن تری نہ پائے تو غسل فرض نہ ہو گا۔ رات کو خاوند و بیوی کسی بچھونے پر سوئے تھے اور اس بچھونے پر منی پائی جائے اور دونوں میں کسی کو احتلام یاد نہ ہو اور دونوں اپنی اپنی منی ہونے کا انکار کریں اور مرد و عورت کی منی کی تمیز کی علامت بھی نہ پائی جاتی۔ تو دونوں پر غسل واجب ہو گا۔ اگر مرد کی منی کی علامت ہے تو صرف مرد پر غسل واجب ہو گا اور اگر عورت کی منی کی علامت ہے تو عورت پر واجب ہو گا اور اگر احتلام یاد ہے تو اسی پر ہو گا جس کو یاد ہے۔ دوسرے پر واجب نہیں اور اگر منی خشک ہے اور اس بستر پر پہلے کوئی دوسرا سویا تھا اور ان میں سے کسی کو احتلام یاد نہیں تو دونوں پر غسل واجب نہیں۔ مرد کی منی کی علامات یہ ہیں . 1.سختی (گاڑھا ہونا) 2 جنابت کا دوسرا سبب دخول ہے۔ یعنی زندہ عورت کے فرج کے مقام یا زندہ عورت یا مرد کے پاخانہ کے مقام میں (یہ بہت گناہ کا کام ہے اور اس کی سختی سے ممانعت آئی ہے ) سر ذکر کے داخل ہو جانے سے خواہ انزال ہے یا نہیں۔ فائل اور مفعول دونوں پر غسل فرض ہو جاتا ہے جبکہ دونوں مکلف ہوں یا ان میں سے جو مکلف ہو اس پر غسل فرض ہو گا۔
Top