نماز عیدین میں تکبیرات کے ساتھ رفع یدین کیا جاتا ہے، دلائل ملاحظہ ہوں:
دلیل نمبر1:
عَنْ اِبْرَاہِیْمَ النَّخْعِیِّ اَنَّہُ قَالَ: تُرْفَعُ الْاَیْدِیْ فِیْ سَبْعِ مَوَاطِنَ؛فِی افْتِتَاحِ الصَّلٰوۃِ وَ فِی التَّکْبِیْرِ لِلْقُنُوْتِ فِی الْوِتْرِ وَ فِی الْعِیْدَیْنِ وَ عِنْدِ اسْتِلاَمِ الْحَجَرِ وَ عَلَی الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃِ وَ بِجَمْعٍ وَعَرَفَاتٍ وَ عِنْدَ الْمَقَامَیْنِ عِنْدَ الْجَمْرَتَیْنِ۔(سنن الطحاوی:ج1ص417 باب رفع الیدین عند رویۃ البیت)
ترجمہ:جلیل القدر تابعی حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سات جگہوں میں رفع یدین کیا جاتا ہے۔(1) نماز کے شروع میں(2)نمازِ وترمیں قنوت کے وقت (3)عیدین میں (4) حجر اسود کو سلام کے وقت، (5) صفا و مروہ پر،(6) مزدلفہ اورعرفات میں(7)دو جمروں کے پاس ٹھہرتے وقت۔
دلیل نمبر2:
وَاتَّفَقُوْا عَلٰی رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی التَّکْبِیْرَاتِ۔(مرقاۃ المفاتیح لعلی القاری: ج 3ص495 باب صلاۃ العیدین)
ترجمہ: فقہاء کرام کا عیدین کی تکبیرات کے رفع یدین پر اتفاق ہے۔
دلیل نمبر3:
وَاتَّفَقُوْا عَلٰی رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی التَّکْبِیْرَاتِ۔(رحمۃ الامۃ فی اختلاف الائمۃ: ص63)
ترجمہ:ائمہ فقہاء کا تکبیرات عیدین کے رفع یدین پر اتفاق ہے۔
دلیل نمبر4:
وَاَجْمَعُوْاعَلٰی اَنَّہُ یُرْفَعُ الْاَیْدِیْ فِی تَکْبِیْرِ الْقُنُوْتِ وَ تَکْبِیْرَاتِ الْعِیْدَیْنِ
(بدائع الصنائع للکاسانی: ج1ص484 ، رفع الیدین فی الصلوۃ)
ترجمہ: فقہاء کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ وتروں میں قنوت کی تکبیر اور عیدین کی تکبیرات کے وقت رفع یدین کیا جائے۔
فائدہ: پنجگانہ نمازوں میں رکوع کو جاتے، رکوع سے سر اٹھاتے اور تیسری رکعت کے شروع میں رفع یدین کرنا ممنوع اور عیدین میں کیا جانے والا رفع یدین مشروع ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے:وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیْ۔
ترجمہ:اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔
تو نماز کا وہ عمل جو خود ذکر یا مقرون بالذکر (ذکر سے ملا ہوا) ہو تو اس آیت کی رو سے مطلوب ہو گا اوراگروہ عمل خود ذکر یا مقرون بالذکر نہ ہو توغیر مطلوب اور قابلِ ترک ہو گا۔عیدین والے رفع یدین کے ساتھ ذکر یعنی اللہ اکبر ملا ہوتا ہے اس لیے یہ مطلوبِ شریعت ہے اور پنجگانہ نمازوں والے مذکورہ رفع یدین میں خالی حرکت ہوتی ہے ذکر نہیں ہوتا، اس لیے یہ غیر مطلوب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے۔