قربانی کی کھال
اپنے ذاتی استعمال میں لا سکتے ہیں مثلاً مصلیٰ، مشکیزہ وغیرہ بنا سکتے ہیں البتہ اس کو فروخت کرکے قیمت استعمال میں لانا جائز نہیں بلکہ فقراء کو دینا واجب ہے۔(عالمگیری ج3 ص 372) نیزکھال کی قیمت مسجد کی تعمیر میں نہیں لگا ئی جا سکتی اسی طرح کسی فلاحی ادارہ میں بھی اس کا خرچ کرنا درست نہیں کیو ں کہ اس میں ضروری ہے کہ اس کا فقرا ء ومساکین کو مالک بنا دیا جا ئے ،لہذا بہتر یہ ہے کہ قربانی کی کھال کسی دینی مدرسہ اور جامعہ کے طلبا ء کو دی جائے کیوں کہ اس میں ان کی امداد کر نے کا ثواب بھی ہے اور علم دین کے احیاء کا سبب بھی۔
Top