قربانی کے تین دن ہیں: 12.11.10ذوالحجہ۔
دلیل(1(:قال اللہ تعالیٰ:’’لِیَشْھَدُوْا مَنَا فِعَ لَہُمْ وَیَذْکُرُوْااسْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ‘‘(الحج:28)
ترجمہ: تاکہ اپنے فوائد کیلئے آموجود ہوں اور ایام مقررہ میں ان مخصوص چوپائیوں پر اللہ کا نام لیں۔
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’فَا لْمَعْلُوْمَاتُ یَوْ مُ النَّحْرِ وَیَوْ مَانِ بَعْدَہُ ‘‘(تفسیرابن ابی حاتم الرازی:ج6،ص261)
ترجمہ:ایام معلومات سےمرادیوم نحر(10ذوالحجہ)اوراس کے بعد دو دن ہیں۔
دلیل2:’’عَنْ سَلْمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ ضَحیّٰ مِنْکُمْ فَلاَ یُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَۃٍ وَبَقِیَ فِیْ بَیْتِہِ مِنْہُ شَئْیٌ‘‘(صحیح بخاری: ج2،ص835،باب ما یؤکل من لحوم الاضاحی)
ترجمہ:حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:تم میں جو شخص قربانی کرے تو تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ نہ رہناچا ہئے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے دن تین ہی ہیں، اس لئے کہ جب چوتھے دن قربانی کا بچا ہوا گو شت رکھنے کی اجازت نہیں تو پورا جانورذبح کرنے کی اجازت کہاں سے ہوگی؟
فائدہ:تین دن کے بعد قربانی کا گوشت رکھنے کی مما نعت ابتدائے اسلام میں تھی،بعد میں اجازت دی گئی کہ اسے تین دن کے بعد بھی رکھا جا سکتاہے۔(مستدرک حا کم ج4ص259)
اس سے یہ نہ سمجھیں ’’جب تین کے بعد گوشت رکھنے کی اجازت مل گئی تو تین دن کے بعد بھی قربانی کی جاسکتی ہے‘‘ اس لیے کہ گوشت تو سارا سال بھی رکھا جا سکتا ہے تو کیا قربانی کی اجازت سا را سال ہو گی،ہر گز نہیں۔ تین دن کے بعد قربانی کی اجازت نہ پہلے تھی اور نہ اب ہے۔
دلیل(3): حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی یہی منقول ہے کہ قربانی کے دن تین ہی ہیں۔
(مؤطا امام ما لک ص497، کتاب الضحایا)
دلیل4:’’عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبِّا سٍ :النَّحْرُیَوْمَانِ بَعْدَیَوْمِ النَّحْرِوَاَفْضَلُہَا یَوْمُ النَّحْرِ‘‘(احکام القرآن للطحاوی ج2ص205)
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے دن (دس ذوالحجہ) اور اس کے بعد کے دو دن ہیں،البتہ یوم النحر(دس ذوالحجہ) کو قربانی کرنا افضل ہے۔