قربانی کا جانور اگر اونٹ گائے یا بھینس ہو تو اس میں سات آ دمی شریک ہو سکتے ہیں:
دلیل(1):’’عَنْ جَا بِرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ خَرَ جْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُھِلِّیْنَ بِا لْحَجِّ فَاَمَرَنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ نَّشْتَرِکَ فِی الْاِبِلِ وَالْبَقَرِ کُلُّ سَبْعَۃٍ مِّنَّا فِیْ بَدَنَۃٍ‘‘(صحیح مسلم:ج1،ص424 باب جواز الاشتراک الخ)
ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ہم آپ ﷺ کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر نکلے تو آپ ﷺ نے حکم دیا کہ ہم اونٹ اور گائے میں سات سات ( آدمی)شریک ہوجا ئیں۔
دلیل(2(:’’عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَا مَ الْحُدَ یْبِیَۃِ اَلْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَقَرَ عَنْ سَبْعَۃٍ‘‘(صحیح مسلم ج1ص424 باب جوا ز الاشتراک الخ)
ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے حدیبیہ والے سال آپ ﷺ کے ساتھ قربانی کی۔چنانچہ اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے اور گائے بھی سات آ دمیوں کی طرف سے قربان کی۔
اگر قربانی کا جانور بکری یا بھیڑ ہو تو وہ صرف ایک آدمی کی طرف سے کفایت کرتی ہے:
دلیل(1): حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’اَنَّ النَّبِیَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَتَا ہُ رَجُلٌ فَقَالَ اِنَّ عَلَیَّ بَدَ نَۃً وَاَنَا مُوْ سِرٌ بِھَا وَلاَ اَجِدُ ھَا فَاَشْتَرِ یْھَا فَاَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ یَّبْتَاعَ سَبْعَ شِیَاۃٍ فَیَذْبَحُھُنَّ‘‘(سنن ابن ماجہ:ص 226،کتا ب الاضاحی باب کم یجزی من الغنم عن البدنۃ)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ مجھ پر ایک بڑا جانور (اونٹ یا گا ئے) واجب ہو چکا ہے اور میں ما لدار ہوں اورمجھے بڑا جانور نہیں مل رہا کہ میں اسے خر ید لوں (لہٰذا اب کیا کرو ں؟) توآ پ ﷺ نے فرمایا کہ سات بکریاں خریدلو اور انہیں ذبح کرلو۔
اس حدیث میں آپ ﷺ نے بڑے جانور کو سات بکریوں کے برابر شمارکیا اور بڑے جانور میں قربانی کے سات حصے ہوسکتے ہیں اس سے زیا دہ نہیں۔معلوم ہوا کہ ایک بکری یا ایک دنبہ کی قربانی ایک سے زیادہ افراد کی طرف سے جا ئز نہیں۔
دلیل(2):حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا ارشادہے:
’’اَلشَّا ۃُ عَنْ وَاحِدٍ‘‘(اعلاء السنن:ج 17،ص210،باب ان البدنۃ عن سبعۃ)
ترجمہ:بکری ایک آدمی کی طرف سے ہوتی ہے۔