جس مرد وعورت میں قربانی کے ایام میں درج ذیل باتیں پائی جاتی ہوں اس پر قربانی واجب ہے:
(1) مسلمان ہو۔
دلیل:’’ لِاَنَّھَا قُرْ بَۃٌ وَالْکَافِرُ لَیْسَ مِنْ اَہْلِ الْقُرَبِ‘‘(بدائع الصنائع:ج4،ص195)
قربانی عبادت و قربت کا نام ہے اور کافر عبادت اور قربت کا اہل نہیں۔
(2) آزاد ہو۔
دلیل:’’لِاَنَّ الْعَبْدَ لَا یَمْلِکُ‘‘(البحر الرائق:ج2 ،ص:271)
تر جمہ:قربانی غلام پر واجب نہیں کیو ں کہ وہ کسی چیز کا مالک نہیں ہوتا۔
(3) صاحب نصاب ہو۔
دلیل:’’عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ لَہُ سَعَۃٌ وَلَمْ یُضَحِّ فَلَا یَقْرَبَنَّ مُصَلاَّنَا ‘‘
(سنن ابن ماجہ:ص226)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس شخص کو وسعت ہو اس کے باوجود قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے۔
معلوم ہوا کہ قربانی کےلیے صاحب ِوسعت ہونا ضروری ہےجسے ’’صاحب نصاب‘‘ سےتعبیر کیاجاتا ہے۔ (اس کی تفصیل آگے آ رہی ہے)
(4) مقیم ہو،مسافر پر قربانی واجب نہیں۔
دلیل:’’عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ لَیْسَ عَلَی الْمُسَا فِرِ اُضْحِیَّۃٌ‘‘(المحلیٰ بالآثار لابن حزم:ج6،ص37،مسئلہ نمبر979)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مسافر پر قربانی واجب نہیں۔