منیٰ میں رمی اور ذبح اورحلق یا قصر کرانے کے بعد مکہ معظمہ جاکر طوافِ بیت اللہ کرے ، یہ طواف حج کے فرائض میں سے ہے جس کو طواف رکن اور طواف افاضہ اور طوافِ زیارت کہتے ہیں ، اس کا اول وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق طلوع ہو جاتے ہی شروع ہو جا تا ہے ، اس سے پہلے جائز نہیں ہے ، اور طوافِ زیارت دس گیارہ ، بارہ تینوں دنوں میں ہو سکتا ہے۔ البتہ دسویں ذی الحجہ کو اس کا ادا کر لینا افضل ہے ، اور جب بارہویں تاریخ کو آفتاب غروب ہو گیا تو اس کا صحیح وقت نکل گیا ، اگر بارہ ذی الحجہ کا آفتاب غروب ہو نے کے بعد کریگا تو طواف ادا ہو جائے گا لیکن ایک دم واجب ہو گا ، طوافِ زیارت کر نے کے بعد میاں بیوی والے تعلقات بھی حلال ہو جائیں گے ۔
واضح رہے کہ اگر کسی نے طوافِ قدوم کے ساتھ حج کی سعی کرلی تو اب طوافِ زیارت میں رمل نہ کرے ، اور اگر اس وقت سعی نہیں کی تھی تو اب طوافِ زیارت کے بعد سعی کرلے اور طوافِ زیارت کے شروع کے تین چکروں میں رمل بھی کر ے۔
اب رہا مسئلہ اضطباع کا تو چونکہ اضطباع کا تعلق بغیر سلے ہو ئے کپڑے پہننے کی حالت سے ہے اس لئے جو شخص طوافِ زیارت کے بعد سعی کرے اگر اس نے اب تک حلق نہیں کرایا ہے اور سلے ہوئے کپڑے نہیں پہنے ہیں تو طوافِ زیارت میں اضطباع کرے، اور اگر حلق یا قصر کراکے سلے ہو ئے کپڑے پہن چکا ہے تو اب اضطباع کا موقع رہا ہی نہیں بلا اضطباع ہی طواف کرے ۔