تیسرا دن ۱۰ ذی الحجہ
پہلا حکم وقوف مزدلفہ ہے جو واجب ہے ۔ اس کا وقت طلوع فجر (صبح صادق)سے طلوع آفتاب(سورج نکلنے) تک ہے ، اگر کوئی شخص طلوع فجر کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر کر منی کو چلا جائے طلوع آفتاب کا انتظار نہ کرے تو بھی واجب ادا ہو گیا ، واجب کی ادائیگی کے لئے اتنا بھی کافی ہے کہ نماز فجر مزدلفہ میں پڑھ لے، مگر سنت یہی ہے کہ طلوع آفتاب سے کچھ پہلے تک ٹھہرے مزدلفہ کے تمام میدان میں جہاں چاہے وقوف کرسکتا ہے سوائے وادی محسر کے جو منی کی جانب مزدلفہ سے خارج وہ مقام ہے جہاں اصحاب فیل پر عذاب آیاتھا لہذا وہاں وقوف جائز نہیں ہے ، افضل یہ ہے کہ جبل قزح کے قریب وقوف کرے، اگر ازدحام کی وجہ سے وہاں پہنچنا مشکل ہو تو مزدلفہ میں جس جگہ ٹھہرا ہٍے وہیں صبح کی نماز اندھیرے میں یعنی اول وقت میں پڑھ کر وقوف کرے اس وقوف میں تلبیہ اور تکبیر و تہلیل اور استغفار و توبہ اور دعا کی کثرت کرے، ایمان پر خاتمہ اور عذاب قبر سے حفاظت اور اللہ کی رضا حاصل کر نے کی خاص طور پر دعا کر ے، رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً ، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِبار بار پڑھتا رہے۔ وقوف مزدلفہ کے بارے میں بہت سے لوگ یہ غلطی کر تے ہیں کہ عرفات سے آتے ہو ئے سیدھے منی چلے جاتے ہیں اور بعض حاجی ایک دو گھنٹہ مزدلفہ میں رہ کر رات ہی کو منی پہنچ جاتے ہیں ، یہ لوگ مزدلفہ میں رات گزارنے اور صبح صادق کے بعد وقوف کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں اور جیساکہ اوپر عرض کیا گیا ہے کہ وقوف ترک کر نے کی وجہ سے ان پر دم لازم آتا ہے ۔
Top