مزدلفہ عرفات سے مغرب کی طرف تین میل کے فاصلے پر ہے، آفتاب غروب ہو تے ہی مزدلفہ کے لئے روانہ ہو جائے ، راستہ میں ذکر اللہ اور تلبیہ میں مشغول رہے ، اس روز حجاج کے لئے مغرب کی نماز عرفات میں یا راستہ میں پڑھنا جائز نہیں ، نماز مغرب کو مؤخر کر کے عشاء کے وقت نماز عشاء کے ساتھ پڑھنا واجب ہے ، مزدلفہ پہنچ کر اول مغرب کے فرض پڑھے اور مغرب کے فرضوں کے فورا بعد عشاء کے فرض پڑھے، اور سنتیں اور وتر سب بعد میں پڑھے ۔
مزدلفہ میں مغرب و عشاء کی دونوں نمازیں ایک اذان اور ایک اقامت سے پڑھی جائیں اور مزدلفہ میں دونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھنے کیلئے جماعت شرط نہیں ہے، تنہا ہو تب بھی اکٹھا کر کے پڑھے ۔
اگر مغرب کی نماز عرفات میں یا راستہ میں پڑھ لی ہے تو مزدلفہ میں پہنچ کر اس کا اعادہ کرنا یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے، اگر عشاء کے وقت سٍے پہلے مزدلفہ پہنچ گیا تو ابھی مغرب کی نماز نہ پڑھے عشاء کے وقت کا انتظار کرے اورعشاء کے وقت میں دونوں نمازوں کو جمع کرے ۔
مزدلفہ کی رات میں ذکر و عبادت میں مشغول رہنا مستحب ہے ، ( اگر آرام کر ے اور سوجائے تو اس میں بھی اتباع سنت کی نیت کرے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے بھٍی مزدلفہ میں آرام فرمایا ہے ۔ از مرتب ) اور اس شب میں مزدلفہ میں رہنا سنت مؤکدہ ہے ، بہت سے لوگ وقت سے پہلے ہی فجر کی اذان دے کر نماز فجر مزدلفہ میں پڑھ کر منی کو چلے جاتے ہیں، اول تو فرض نماز ترک کر کے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہو تے ہیں کیونکہ وقت سے پہلے نماز نہیں ہو تی ۔ دوسرے وقوف مزدلفہ ( جو واجب ہے ) چھوڑنے کا گنا ہ ہو تا ہے، اور دم بھی واجب ہو تا ہے ، حج کرنے نکلے ہیں قاعدہ کے مطابق عمل کریں ، ایک فرض ( یعنی حج ) ادا کیا اور دوسرا فرض( یعنی نماز) ترک کر نے کا گناہ سر لے لیا ، یہ کیا سمجھداری ہے ؟ اور بہت سے لوگ تو نفلی حج میں ایسی حرکت کر تے ہیں، ایسے نفلی حج کی ضرورت کیا ہے جس میں فرض نماز ترک کی جائے ، البتہ اگر عورتیں ہجوم کی وجہ سے مزدلفہ میں نہ ٹھہریں سیدھی منی چلی جائیں تو ان کے لئے گنجائش ہے اس پر دم واجب نہ ہوگا اور اگر مرد ہجوم کی وجہ سے وقوف مزدلفہ چھوڑ دے تو یہ جائز نہیں ہے مزدلفہ میں رات گذارنا سنت مؤکدہ ہے ، اور صبح صادق کے بعد مزدلفہ میں رہنا واجب ہے۔اور واجب کے چھوٹ جانے سے دم واجب ہو تا ہے ۔