اونٹوں کی زکوٰۃ کا بیان
اونٹوں کا نصاب پانچ اونٹ ہیں اس سے کم میں زکوٰۃ فرض نہیں ، وہ پانچ اونٹ خواہ نر ہوں یا مادہ یا ملے جلے ہوں اور چھوٹے بڑے ملے جلے ہوں سب چھوٹے نہ ہوں ، چھوٹا بچہ بڑوں کو ساتھ ملا کر نصاب میں شمار ہو گا لیکن زکوٰۃ میں لیا نہیں جائے گا، چرنے والے اونٹوں میں کم سے کم عمر جس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے اور جس کا زکوٰۃ میں لیا جانا جائز ہے یہ ہے کہ دوسرا سال شروع ہو چکا ہو اس سے کم عمر کا جائز نہیں ہے پانچ اونٹ سے لے کر چوبیس اونٹ تک ہر پانچ اونٹ پر ایک ایسے بکری واجب ہو گی جس کو ایک سال پورا ہو کر دوسرا سال شروع ہو گیا ہو خواہ ایک ہی دن اوپر ہوا ہو اور خواہ وہ نر ہویا مادہ ہو، پس پانچ اونٹ پر ایک بکری، دس میں دو، پندرہ میں تین اور بیس میں چار بکری دینا فرض ہے اور درمیان میں کچھ نہیں ہے اور پھر پچیس اونٹ میں ایک اوٹنی جس کو دوسرا برس شروع ہو چکا ہو دی جائے گی چھبیس سے پینتیس تک اور کچھ نہیں اور چھتیس اونٹ میں ایک ایسی اونٹنی جس کو تیسرا برس شروع ہوا ہو دی جائے پھر سینتیس سے پنیتالیس تک اور کچھ نہیں اور چھیالیس میں ایک ایسی اونٹنی جس کو چوتھا برس شروع ہوا ہو دی جائے اور سینتالیس سے ساٹھ تک کچھ نہیں پھر اکسٹھ میں ایک ایسی اونٹنی جس کو پانچواں برس شروع ہوا ہو دی جائے اور باسٹھ سے پچھتر تک کچھ نہیں پھر چھہتر میں دو اونٹنیاں دیں جن کوتیسرا برس شروع ہوا ہو اور ستر سے نوے تک کچھ نہیں پھر اکیانوے اونٹ میں دو اونٹنیاں دیں جن کو چوتھا برس شروع ہوا ہو اور بانوے سے ایک سو بیس تک کچھ نہیں پھر جب ایک سو بیس سے زیادہ ہو جائیں تو پھر نیا حساب شروع ہو جائے گا یعنی اگر چار زیادہ ہوئیں تو کچھ نہیں اور جب زیادتی پانچ تک پہنچ جائے یعنی ایک سو پچیس ہو جائے تو چوتھے سال والی دو اونٹنیوں کے ساتھ ایک بکری بھی دی جائے گی اسی طرح ہر پانچ کی زیادتی پر ایک بکری اور دینی آئے گی یعنی ایک سو سینتیس اونٹوں پر دو چوتھے سال والی اونٹنیوں کے ساتھ دو بکریاں اور ایک سو پینتیس پر تین بکریاں اور ایک سو چالیس پر چار بکریاں ملائی جائیں گی اور جب پچیس کی زیادتی ہو جائے یعنی ایک سو پینتالیس ہو جائیں تو دو اونٹنیاں چوتھے سال والی اور ایک اونٹنی دوسرے سال والی واجب ہو گی اور ایک سوپچاس میں تین اونٹنیاں چوتھے سال والی واجب ہوں گی اور جب ڈیڑھ سو سے بھی بڑھ جائے تو پھر نئے سرے سے حساب ہو گا یعنی چوبیس کی زیادتی تک ہر پانچ کی زکوٰۃ میں ایک بکری کا اضافہ ہو گا پھر جب پچیس کی زیادتی ہو جائے یعنی ایک سو پچھتر ہو جائیں تو (ایک سو پچیاسی ) تک تین چوتھے سال والی اونٹنیوں کے ساتھ ایک دوسرے سال والی اونٹنی دی گا اور پھر ایک سو چھیاسی میں تین چوتھے سال والی اونٹنیوں کے ساتھ ایک تیسرے سال والی بھی دے گا ایک سو پچانوے تک یہی حکم ہے ، جب ایک سو چھیانوے ہو جائیں تو چار اونٹنیاں ایسی دے جن کو چوتھا سال شروع ہوا ہو، دو سو تک یہی حکم ہے ، یہاں پہنچ کر دوسرا نیا حساب بھی ختم ہو جاتا ہے اس سے آگے پانچویں سال والی اونٹنی واجب نہیں ہوتی دوسو میں اختیار ہے چا ہے ایسی چار اونٹنیاں دے جن کو چوتھا سال شروع ہوا ہے یعنی ہر پچاس پر چوتھے سال کی اونٹنی کے حساب سے دے اور چا ہے تو پانچ ایسی اونٹنیاں دے جن کو تیسرا سال شروع ہوا ہو یعنی ہر چالیس میں ایکتیسرے سال کی اونٹنی ہو گی دو سو کے بعد ہمیشہ اسی طرح حساب چلتا ر ہے گا جس طرح ڈیڑھ سو کے بعد پچاس میں یعنی دو سو تک چلا ہے اونٹ کی زکوٰۃ میں جب اونٹ واجب ہوتا ہے تو مادہ جانور یعنی اونٹنی زکوٰۃ میں دی جائے گی نر جائز نہیں ہے لیکن قیمت کے اعتبار سے جائز ہے پس اگر نر قیمت میں مادہ کے برابر ہو تو جائز و درست ہے اور جب بکری واجب ہوتی ہے تو اس کا مذکر یا مونث دینا جائز ہے
Top