1.سلطان یعنی مسلمان بادشاہ وقت اگر وہ حاضر ہو ورنہ اس کا نائب اگر وہ بھی نہ ہو تو قاضی شرعی اگر وہ بھی نہ ہو تو صاحب شرط یعنی حاکم اولٰی ہے لیکن آج کل بلعموم یہ بات مفقود ہے یہ حکم وہاں ہے جہاں شرعی حکومت قائم ہو
2.بادشاہ یا اس کے نائب وغیرہ کی عدم موجودگی میں محلہ کا امام اگر میت کے ولی سے بہتر ہو تو وہ اولٰی ہے اور اگر میت کا ولی بہتر ہو تو وہ اولٰی ہے ، اگر امامِ محلہ نہ ہو تو ولیِ میت یا آدمیوں میں جو میت کا سب سے قریبی رشتہ دار ہے وہ اولٰی ہے ولی کا مذکر و بالغ و عاقل ہونا شرط ہے
3.ولی اقرب کی موجودگی میں ولی ابعد کو امامت کا حق نہیں لیکن ولی اقرب کو اختیار ہے کہ وہ ولی ابعد کو امامت کے لئے مقدم کر دے اور اس کو یہ بھی اختیار ہے کہ کسی اجنبی شخص کو مقدم کر دے، یا اجازت دیدے، اگر ولی اقرب موجود نہ ہو تو ولی ابعد جو موجود ہے وہ حقدار ہے
4.اگر میت نے وصیت کی کہ فلاں شخص میری نمازِ جنازہ پڑھائے یا فلاں شخص غسل دے تو وہ وصیت باطل ہے اور ولی کا حق قائم رہے گا
5.خاوند ولی نہیں ہے لیکن اگر کوئی نہ ہو تو اجنبی سے وہ زیادہ حقدار ہے
6.میت پر صرف ایک بار نماز پڑھی جائے لیکن اگر ولی میت کی اجازت کے بغیر کسی ایسے اجنبی شخص نے نماز پڑھائی جس کو ولی پر تقدم نہیں تھا اور ولی نے موجود ہوتے ہوئے اس کی متابعت نہیں کی تو اگر ولی چاہے تو دوبارہ نماز پڑھ سکتا ہے اگر اس سے فرض کی ادائگی نہیں ہو گی کیونکہ فرض نماز کی ادائگی اس اجنبی کے پڑھنے سے ہو گئی ہے پس اگر ولی اعادہ نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے ، جو لوگ پہلے نماز میں شریک تھے وہ ولی کے ساتھ شریک نہیں ہو سکتے اور جو اس وقت شریک نہیں تھے وہ شریک ہو سکتے ہیں اگر ولی اقرب کی عدم موجودگی میں ولی ابعد نے نماز پڑھائی تو ولی اقرب کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حق نہیں ہے