1. مستحب یہ ہے کہ امام میت کے سینے کے بالمقابل کھڑا ہو اور میت سے دور نہ ہو خواہ میت مرد ہو یا عورت بالغ ہو یا نابالغ
2.مستحب یہ ہے کہ نمازِ جنازہ میں مقتدی تین صفیں بنائیں مثلاً اگر سات آدمی ہوں تو ان میں سے ایک امام ہو جائے اور تین آدمی پہلی صف میں دو آدمی دوسری صف میں اور ایک آدمی تیسری صف میں کھڑا ہو اگر آدمی بہت زیادہ ہوں اور زیادہ صفیں بنائیں تو طاق عدد یعنی پانچ یا سات وغیرہ بنانا مستحب ہے
3.نمازِ جنازہ میں دوسری نمازوں کے برخلاف پچھلی صف کو تمام صفوں پر فضیلت ہے کیونکہ اس میں تواضع و انکساری زیادہ ہے
4.اگر ایک سے زیادہ جنازے جمع ہو جائیں تو افضل یہ ہے کہ ہر ایک جنازے کی نماز علیحدہ علیحدہ پڑھائے اور سب جنازوں کی اکٹھی پڑھنا بھی جائز اور اس میں سب کے لئے نیت کر لے، اگر الگ الگ نماز پڑھے تو افضل یہ ہے کہ جو شخص سب سے افضل ہے پہلے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے پھر اس سے کم فضیلت والے کی پھر اس سے کم کی علٰی ہذاالقیاس اور اگر سب جنازوں کی نماز ایک ساتھ پڑھنا چاہے تو ان کے رکھنے کی تین صورتیں ہیں تینوں جائز ہیں بہتر صورت یہ ہے کہ سب جنازے ایک دوسرے کے پہلو میں رکھ دئے جائیں اس طرح کہ سب کے سر قبلے کی طرف منھ کرنے والوں کے دائیں طرف ہوں ایک کے آگے دوسرا پھر تیسرا جنازہ ہو علٰی ہذاالقیاس اور اس کا سینہ امام کے مقابل رہے اس کی شکل یہ ہے
__________________________________
___________________________
___________________
اگر سب جنازے ایک ہی جنس کے ہوں مثلاً سب مرد یا سب عورتیں ہوں تو جو سب سے افضل ہے وہ امام کے قریب ہونا چاہئے پھر اس سے کم فضیلت والا علٰی ہذالقیاس اگر فضیلت میں سب برابر ہوں تو جس کی عمر زیادہ ہو وہ امام کے قریب رکھا جائے اور اگر جنازے مختلف جنس کے ہوں تو جس طرح زندگی میں امام کے پیچھے صفوں کی ترتیب ہوتی ہے اسی طرح جنازوں کے رکھنے میں کیا جائے