1. اگر کوئی شخص ایسے وقت آیا کہ امام پہلی تکبیر کہہ چکا تو انتظار کرے اور جب امام دوسری تکبیر کہے یہ اس کے ساتھ تکبیر کہہ کر نماز میں شامل ہو جائے اور جب امام سلام سے فارغ ہو جائے تو وہ مسبوق جنازہ اٹھنے سے پہلے اپنی فوت شدہ تکبیر کہہ لے اور اگر وہ اس وقت آیا جب امام دو یا تین تکبیریں کہہ چکا ہے تب بھی انتظار کرے اور جب امام تکبیر کہے اس وقت یہ تکبیر کہہ کر شامل ہو جائے اور فوت شدہ تکبیروں کو امام کے سلام کے بعد ادا کرے، اگر امام کی تکبیر کا انتظار نہ کیا اور فوراً شامل ہو گیا تب بھی اس کی نماز درست ہے لیکن امام کے تکبیر کہنے سے پہلے جو کچھ ادا کیا اس کا اعتبار نہیں 2.اگر کوئی شخص ایسے وقت آیا جب امام چاروں تکبیریں کہہ چکا ہے اور ابھی سلام نہیں پھیرا تو اصح یہ ہے کہ تکبیر کہہ کر نماز میں شامل ہو جائے اور امام کے سلام کے بعد جنازہ اٹھنے سے پہلے تین مرتبہ اللّٰہ اکبر کہہ کر سلام پھیر دے کیونکہ وہ چوتھی تکبیر میں شامل سمجھا جائے گا
3.مسبوق کو اگر اپنی بقیہ تکبیریں کہنے میں یہ خوف ہے کہ درود یا دعا وغیرہ پڑھنے میں اتنا وقت لگے گا کہ لوگ جنازے کو کندھے پر اٹھا لیں گے تو صرف تکبیریں کہہ لے اور دعا وغیرہ چھوڑ دے اور جب تک جنازہ کندھوں پر نہ رکھا جائے تکبیریں نہ چھوڑے پوری کر لے اور اگر جنازہ کندھے پر رکھنے تک اس کی تکبیریں پوری نہ ہوئی تو باقی کو چھوڑ دے
4.اگر مسبوق کو یہ معلوم ہو سکے کہ یہ کون سی تکبیر ہے تو وہ بھی وہی مسنون ذکر پڑھے اور اگر کسی طرح یہ معلوم نہ ہو سکے یہ امام کی کون سے تکبیر ہے تو بلترتیب اذکار ادا کرے یعنی پہلے ثنا پھر درود پھر دعا پڑھے
5.لاحق یعنی شروع شامل ہونے کے بعد جس کی بعض تکبیریں درمیان میں رہ گئیں مثلاً پہلی تکبیر میں امام کے ساتھ شامل ہوا پھر کسی دوسری وجہ سے دوسری اور تیسری تکبیر رہ گئی تو وہ امام کی چوتھی تکبیر سے پہلے ان دونوں کو کہہ لے پھر چوتھی تکبیر امام کے ساتھ کہے