میت کو صفوں کے آگے وست میں رکھا جائے اور امام میت کے سینے کے مقابل قبلہ رخ کھڑا ہو اور لوگ پیچھے صفیں بنائیں جیسا کہ تفصیل آگے آتی ہے امام ! اور قوم نمازِ جنازہ کی نیت اس طرح کریں کہ "میں نمازِ جنازہ پڑھنے کی نیت کرتا ہوں اور خانہ کعبہ کی طرف متوجہ ہوں نماز اللّٰہ کے لئے ہے اور دعا میت کے لئے "
مقتدی امام کی اقتدا کی نیت بھی کرے پھر دونوں ہاتھ کانوں کی لو تک اٹھا کر امام بلند آواز سے تکبیر ( اللّٰہ اکبر) کہے اور مقتدی آہستہ آواز سے کہیں اور امام و مقتدی سب عام نمازوں کی طرح ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لیں اور دوسری نمازوں کی طرح ثنا (سبحاک اللھم) آہستہ پڑھیں لیکن اس ثنا میں ! وتعالیٰ جدک کے بعد و جلّ ثناءُ ک زیادہ کرنا بہتر ہے پھر بغیر ہاتھ اٹھائے امام بلند آواز سے اس کے بعد مقتدی آہستہ اللّٰہ اکبر کہیں اور درود شریف پڑھیں بہتر وہی درود شریف ہے جو دوسری نمازوں میں آخری قعدہ میں پڑھتے ہیں پھر تیسری تکبیر اسی طرح بلا ہاتھ اٹھائے امام بلند آواز سے اور مقتدی آہستہ کہیں اور اپنی اور میت اور تمام مومنین اور مومنات کے لئے دعا کریں جو دعائیں احادیث میں آئیں ہیں ان میں سے پڑھنا بہتر ہے مشہور دعا جو عام طور پر پڑھی جاتی ہے یہ ہے
" اَللّٰھُمَّ اغفِر لِحَیِّنَا وَ مَیِّتِنَا وَ شَاھِدِ نَا وَ غَائِبِنَا وَ صَغِیرِنَا وَ کَبِیرِنَا وَذَکَرِنَا وَ اُنثَانَا اللّٰھُمَّ مَن اَحیَیطَہُ مِنَّا فَاحیِہِ عَلَی الاِسلَامِ وَمَن تَوَفَّیتَہُ مِنَا فَتَوفَّہُ عَلَی الاِیمَانِ ط"
اگر یہ دعا یاد نہ ہو تو جو دعا یاد ہو وہی پڑھ لے لیکن وہ دعا اور آخرت سے متعلق ہو اگر کوئی یاد نہ ہو تو یہ پڑھ لینا کافی ہے
"اللّٰھُمَّ الغفِر لِلمُومِنِینَ وَالمُومِنَاتِ"
اگر میت ایسے مجنون مرد کی ہو جو بالغ ہونے سے پہلے مجنون ہوا ہو یا نابالغ لڑکے کی ہو تو مذکورہ بالا دعا کے بجائے یہ دعا پڑھیں
" اللّٰھُمَّ اجعَلہُ لَنَا فَرَطًا وَّ اجعَلہُ لَنَا اَجراً وَّ ذُخراً وَّ اجعَلہُ لَنَا شَافِعا وَّ مُشَفَّعاً "
اگر میت ایسی مجنون عورت یا نابالغ لڑکی کی ہو تو یہی دعا مونث کا صیغہ بدل کر یوں پڑھیں
" اللّٰھُمَّ اجعَلہُ لَنَا فَرَطًا وَّ اجعَلھَا لَنَا اَجراً وَّ ذُخراً وَّ اجعَلھَا لَنَا شَافِعتً وَّ مُشَفَّعتً"
دعا کے بعد ہاتھ اٹھائے بغیر چوتھی تکبیر امام بلند آواز سے اور مقتدی آہستہ کہیں اس کے بعد اور کوئی دعا نہ پڑھیں بلکہ سلام پھیر دیں جیسا کہ اور نمازوں میں پھیرتے ہیں اور دوسرے سلام کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں دائیں طرف کے سلام میں دائیں طرف کے حاضرین اور فرشتوں کی نیت کرے اور بائیں طرف کے سلام میں بائیں طرف کے حاضرین اور فرشتوں کی اور امام و میت جس طرف ہوں اس طرف کے سلام میں ان کی بھی نیت کرے میت کے سلام کی نیت کرنے میں اختلاف ہے اور دونوں قول صحیح ہیں لیکن نیت میں میت کو شامل کرنے کے قول کو ترجیع معلوم ہوتی ہے
چار تکبیریں اور سلام امام جہر کے ساتھ کہے اور دوسرا سلام پہلے سے کچھ آہستہ ہو اور مقتدی سب کچھ آہستہ کہیں امام اور مقتدی صرف پہلی تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھائیں پھر ہاتھ نہ اٹھائیں ، نمازِ جنازہ میں نہ قرأت قرآن ہے اور نہ رکوع و سجود و تشہد ہے